خبریں/تبصرے

صدارتی آرڈیننس نذر آتش: بغاوت کا مقدمہ درج، ایک نوجوان گرفتار

راولاکوٹ(نامہ نگار)پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ہفتہ کے روز عوامی اجتماع اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے والے صدارتی آرڈیننس اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یہ احتجاج آزادی پسند اور ترقی پسند تنظیموں کی کال پر منعقد کیا گیا تھا۔ سینکڑوں مظاہرین نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بنیادی انسانی آزادیوں پر قدغن لگائے جانے کی مذمت کی اور سیاسی کارکنوں کو قتل کے فتوے دینے والے کالعدم تنظیموں کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرنے سمیت کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کو روکنے کے لیے 4پلاٹون انسداد فساد ات فورس خصوصی دستے طلب کیے گئے تھے۔ تاہم پولیس کی یہ بھاری نفری احتجاج کو منتشر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

آرڈیننس کے مطابق انتظامیہ کو بغیر اجازت ہونے والے احتجاج اور سڑک بند کرنے والے مظاہرین کو بزور طاقت منتشر کرنا تھا۔ تاہم احتجاج کو منتشر کرنے میں ناکامی کے بعد انتظامیہ نے پہلے جعلی اجازت نامے کی درخواستیں سوشل میڈیا پر شیئر کروائیں، جن کی فوری تردید ان افراد کی جانب سے کر دی گئی، جن کے نام ان درخواستوں پر لکھے گئے تھے۔

پولیس کی جانب سے جے کے این ایس ایف کے ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے نوجوان اسد فاروق عرف اسد کھوکھر کو گرفتار کر نے کے بعد شام گئے بغاوت اور پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈیننس 2024کی دفعہ 8کے تحت 25معلوم اور 200نامعلوم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ابھی تک مزید کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں چیئرمین لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق صدر نیشنل عوامی پارٹی سردار لیاقت حیات خان، رہنما نیشنل عوامی پارٹی اظہر کاشر، سابق صدر این ایس ایف بشارت علی خان، کرامت حسین، سردار رمضان، صدام حیات، منصور اعظم، عمر صادق، ناصر جاوید، داؤد نیاز، زبیر شریف، زبیر قاسم، عبدالقدوس، اسد فاروق، فاران مشتاق، رؤف، اسرار یوسف، توصیف خالق، شاہد شارف، حمزہ حمید، نذر کلیم، ملک الیاس، یاسر، حنان بٹ اور دیگر200نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب انجمن تاجران کھائی گلہ کے صدر ماما ارشد نے ساتھیوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو 72گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ان کے نام سے منسوب جعلی درخواست سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے 72گھنٹے پورے ہونے پر کھائی گلہ چوک بند کر کے احتجاج کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

قبل ازیں راولاکوٹ میں منعقدہ احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین جے کے ایل ایف سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق صدر نیشنل عوامی پارٹی سردار لیاقت حیات، رہنما نیشنل عوامی پارٹی اظہر کاشر، سابق صدر این ایس ایف و رہنما پی آر ایف بشارت علی خان، صدر این ایس ایف (آزاد) اسرار یوسف، رہنما لبریشن فرنٹ عمر صادق، کرامت حسین اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کو 9دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بنیادی انسانی حقوق کے مغائر صدارتی آرڈیننس واپس لیا جائے اور کالعدم عسکری تنظیموں کے ذمہ داروں اور دیگر کے خلاف دی گئی درخواست پر مقدمہ درج کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر9دسمبر تک مطالبات منظور نہ ہوئے تو10دسمبر کوپورے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر اور بیرون ملک احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھا جائے گا، جب تک مطالبات پر عملدرآمد نہیں کر لیا جاتا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts