ربیعہ باجوہ
حالیہ دنوں میں امریکہ میں جارج فلوئڈ کے بہیمانہ قتل کے خلاف مزاحمتی تحریک نے سرمایہ دارانہ نظام کی بد صورتی کو عیاں کیا ہے۔ اس نظام کی بنیاد سماجی تفریق پر ہے۔ یہ نظام سماج میں موجود مختلف تعصبات کی بنیاد پر تہہ در تہہ تفریق سے جنم لیتا ہے۔ اس نظام کی پرورش ہر سماج اپنی بنت یعنی سوچ اور ثقافت کے مطابق کرتا ہے۔ تاہم مذہبی اور آمرانہ ریاستوں میں یہ جبر کی بد ترین شکل میں سامنے آتا ہے۔
دوسری طرف سائنس جدت پسندی اور دلیل پر بنیاد رکھنے کی وجہ سے تعصب کی ہر شکل کو مسترد کرتی ہے۔ آج کرونا بحران میں پلازمہ تھراپی کے ذریعے مریضوں کے علاج کی کامیاب کوشش ایک مثال ہے جس میں کسی بھی رنگ نسل اور مذہب سے تعلق رکھنے والے صحت یاب مر یض کا پلازمہ کسی بھی دوسرے رنگ نسل اور مذہب سے تعلق رکھنے والے فرد کی جان بچا سکتا ہے۔
پوری دنیا آج ایک ہی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سائنس تو کوئی تفریق نہیں برت رہی مگر رجعتی سوچ اور سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی غیر انسانی روئیے ضرور نسلی اور سماجی تفریق کا سبب ہیں۔
سرمایہ داری نظام میں دیگر مسائل کے علاوہ دنیا بھر میں بہت سے افراد کو علاج معا لجے کی سہولت بھی میسر نہیں۔ یہ آج کے تہذیب یافتہ انسان کے لیے بہت بڑا سوال ہے کہ سائنسی ایجادات اور علاج معالجے کی سہولیات سے سرمایہ داری نظام کی اجارہ داری کو کس طرح ختم کیا جائے تاکہ دنیا کے کا ہر فرد نسلی تعصب اور ہر قسم کی سماجی تفریق سے متاثر ہوئے بغیر سائنس کی غیر طبقاتی ترقی سے فائدہ اٹھا سکے۔