لاہور (جدوجہد رپورٹ) کل سے ترکی کی سب سے بڑی انتظامی عدالت، کونسل آف اسٹیٹ، یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا استنبول کے وسط میں واقع حاجیہ صوفیہ کی تاریخی عمارت بطور میوزیم کے استعمال ہوتی رہے گی یا اسے بطور مسجد استعمال کیا جائے گا۔
حاجیہ صوفیہ استنبول میں سیاحوں کے لئے ایک انتہائی پر کشش عجائب گھر کی حیثیت رکھنے والی عمارت ہے جسے ہر سال لاکھوں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔ یہ عمارت چھٹی صدی میں بطور کلیسا تعمیر کی گئی۔ 1453ء میں جب اس شہر پر عثمانیوں نے قبضہ کر لیا تو یہ عمارت مسجد میں تبدیل کر دی گئی۔ 1934ء میں کمال اتا ترک کی حکومت نے اسے ایک عجائب گھر کا درجہ دے دیا اور اگلے سال اسے بطور عجائب گھر عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پر شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان حاجیہ صوفیہ کی بحث کے ذریعے اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس عمارت میں نماز بھی ادا کر چکے ہیں۔
ادھر آرتھوڈاکس مسیحیوں کی تنظیم اور یونان کی حکومت نے ترکی سے اپیل کی ہے کہ اس عمارت کو عجائب گھر کے طور پر ہی رہنے دیا جائے تا کہ یہ عمارت بین المذاہب رواداری کی علامت کے طور پر باقی رہے۔