مظاہرین نے حکومت کی جانب سے غیراعلانیہ سنسر شپ، سوشل میڈیا پر پابندیوں سمیت ملک بھر میں 50 سے زائد صحافیوں کےخلاف ایف آ ئی اے کی طرف سے مقدمات کے اندراج کو بھی آزادی صحافت پر سنگین حملہ قرار دیا اور اس کے خلاف بھرپور جدوجہد کا اعلان بھی کیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت پی یو جے کے صدر قمرالزمان بھٹی، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور پی ایف یو جے کے مرکزی خزانچی ذوالفقار علی مہتو نے کی۔ جبکہ مسلم لیگ ن کی ترجمان اور رکن پنجاب اسمبلی عظمی بخاری، پیپلز پارٹی پنجاب کے نائب صدر اسلم گل، سنیئر صحافی اور سیفما کے سیکرٹری جنرل امتیاز عالم، ریڈیو پاکستان کے سینئر آرٹسٹ اور پرائیڈ آف پرفارمنس راشد محمود، حقوق خلق موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمار جان، ممبر ایف ای سی اور سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے خورشید عباسی، شبیر مغل، پی یو جے کے جنرل سیکرٹری خواجہ آفتاب حسن، ریڈیو پاکستان سے روبینہ سلہری، غلام سرور بٹ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین سے عمرشاہد اور عامر کریم، جنگ ورکرز یونین لاہور کے صدر حاجی ابراھیم، لاہور فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پرویز الطاف، پیپلز پارٹی انسانی حقوق ونگ کے رہنما میاں نصیر، شاہدہ جبیں، سول سوسائٹی کے رہنما عبداللہ ملک، کنوینیر میڈیا لائرز سول سوسائٹی کے شیخ سلطان محمود اور دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوام کو ایک کروڑ نوکریاں دینے اور پچاس لاکھ گھر دینے کا جھانسہ دے کر اقتدار میں آئی تھی مگر آج اسی حکومت کے دور میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں ادارے بند ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو میڈیا میں نجی ادروں کے مالکان بے روزگاری کی تلوار چلا رہے تھے وہ ادارے بند کر رہے تھے مگر اب حکومت خود سرکاری میڈیا اداروں میں بے روزگاری کا سو نامی لے آئی ہے ریڈیو پاکستان سے ایک دن میں ساڑھے سات سو کنٹریکٹ ملازمین کو بے روزگار کردیا گیا ہے، جبکہ احتجاج کرنے والے ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر ریڈیو پاکستان سے برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرے، جبکہ روزنامہ دن کے مالک محمود صادق اپنے ادارے سے نکالے گئے تمام ملازمین کو فوری طور پر تمام زیرالتوا تنخواہیں ادا کریں جبکہ حکومت روزنامہ دن کا ڈیکلریشن روزنامہ دن کے ورکرز کے نام منتقل کرے۔ انہوں نے آپ نیوز کے مالک ملک ریاض سے تمام ورکرز کی بقایا تنخواہیں دینے کا مطالبہ بھی کیا، جبکہ روزنامہ جہان پاکستان، روزنامہ پاکستان، روزنامہ امت، روزنامہ92، سٹی فورٹی نیوز، روزنامہ جناح، روزنامہ خبریں، نیوز ون، پبلک نیوز، چینل فائیو اور دن نیوز سمیت دیگر اداروں میں کئی کئی ماہ کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہونے کی بھی مذمت کی۔ مقررین نے ٹونٹی فور نیوز کی بندش کا معاملہ حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ حکومت اداروں کو بند کرنے کی بجائے انہیں بحال کرنے کی پالیسی بنائے۔