راولاکوٹ (جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کا مرکزی کنونشن کورونا وائرس کے بے تحاشہ پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کے باعث غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ کنونشن کے انعقاد کی آئندہ تاریخ کا اعلان چھ دسمبر کو لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد جنرل کونسل اور مرکزی کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں کیا جائیگا۔ یہ کنونشن پانچ دسمبر کو مظفرآباد کے مقام پر منعقد کیا جانا تھا۔ عظیم انقلابی رہنما ڈاکٹر لال خان کی یاد میں سوشلسٹ جموں کشمیر کنونشن کے عنوان سے منعقد کیا جانیوالا یہ کنونشن ملک گیر طلبہ یونین بحالی مارچوں کی اختتامی سرگرمی کے طور پر منعقد کیا جانا تھا۔ تاہم کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے وائرس کے بے تحاشہ پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں، جس باعث کنونشن کو ملتوی کرنیکا اعلان کیا جا رہا ہے۔ یہ بات جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر ابرار لطیف اور سیکرٹری جنرل یاسر حنیف کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ بیان میں کہی گئی ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنان نے کنونشن کی تیاریوں کے سلسلہ میں بھرپور سرگرمیاں منعقد کیں، درجن سے زائد تنظیمیں بنائی گئیں، ہزاروں لیف لٹ اور سٹیکرز تقسیم کئے گئے جس پر تمام کارکنان اور عہدیداران مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی تعمیر اور مضبوطی کیلئے سرخ پوش قافلے کے یہ سپاہی اپنا یہ بھرپور کردار جاری و ساری رکھیں گے۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر تمام تر سرگرمیوں کو محدود اور بڑے اجتماعات سے گریز کیا جائے لیکن انقلاب اور آزادی کی جدوجہد کو ہر صورت جاری رکھا جائیگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چونکہ طلبہ یونین بحالی مارچ کی اختتامی سرگرمی اور اختتامی مارچ پانچ دسمبر کو این ایس ایف کے کنونشن کی صورت میں منعقد کیا جانا تھا جو ملتوی کر دیا گیا، یہی وجہ تھی کہ جے کے این ایس ایف نے شارٹ نوٹس پر چھ اضلاع کے دس مقامات پر طلبہ یونین بحالی کیلئے علامتی احتجاجی پروگرامات منعقد کئے۔ این ایس ایف وہ واحد تنظیم ہے جو جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات کی بنیاد پر نیلم سے بھمبر تک نوجوانوں اور طالبعلموں کی درست رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔ اس موقع پر ہم فاروق حیدر حکومت کی جانب سے آٹا مہنگا کرنے اور پرائمری تعلیمی اداروں کی نجکاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور آٹے کی پرانی قیمتی بحال کی جائیں، مہنگائی پر قابو پایا جائے اور لاک ڈاؤن متاثرین کو ریلیف پیکیج فراہم کیا جائے۔ تعلیمی اداروں کو نجکاری کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ہر سطح پر جدید سائنسی تعلیم کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے اور طلبہ یونین کے فی الفور الیکشن کرواتے ہوئے طلبہ کو اپنے مستقبل کی فیصلہ سازی میں بااختیار بنایا جائے۔ طالبعلموں اور نوجوانوں کی اس جدوجہد کو ہر صورت میں حتمی فتح تک جاری و ساری رکھا جائے گا۔