شاعری

امریکہ کی قومی شاعرہ امینڈا گورمین ملالہ یوسف زئی سے متاثر ہیں

قیصر عباس

امینڈا گورمین امریکہ کی 22 سالہ قومی شاعرہ ہیں جنہوں نے 20 جنوری کو صدر بائیڈین کی تقریب حلف برداری میں اپنی نظم سنا کر خاصی شہرت حاصل کی۔ اس طرح وہ امریکہ کی پہلی شاعرہ ہیں جنہیں کم عمری میں صدر کی حلف برداری کے موقع پر نظم پڑھنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

وہ کہتی ہیں کہ پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی ایک تقریر نے انہیں بہت متاثر کیا جس کے بعد انہوں نے نوجوانوں کے لئے کام کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک تنظیم ”ایک قلم ایک قرطاس“ (One Pen One Page) کی بنیاد رکھی۔ وہ 2013ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے نوجوانوں کی نمائندہ مقرر ہوئیں۔

صدر کی افتتاحی تقریب میں سنائی گئی نظم ”وہ پہاڑ جو ہم سر کر رہے ہیں“ میں انہوں نے ایک سیاہ فام لڑکی کے حوالے سے اپنے اور اپنی قوم کے طویل سفر کی داستان بیان کرتے ہوئے سماجی اور ثقافتی تضادات کا ذکر کیا ہے۔

نظم کا آغاز اس بند سے ہوتا ہے:

جب بھی وقت آتا ہے
ہم خود سے سوال کرتے ہیں
کہ ہم کب اس
ختم نہ ہونے والے سائے
سے با ہر نکلیں گے؟

آگے چل کہتی ہیں:
ہم وقت کے اس موڑ پر ہیں کہ جہاں
ایک نازک
سیاہ فام لڑکی
جو غلامی کے دور کی وارث ہے
اور جسے اکیلی ماں نے
پروان چڑھایا
ملک کی سربراہی کا خواب
دیکھتی ہے
مگرآج وہ خود ایک سربراہ
کے لئے اپنی نظم پیش کرتی
دکھائی دیتی ہے۔

نظم کا آخری بند امید اور امن کے پیغام کے ساتھ اس طرح ختم ہوتاہے:

نیا دن ہم کو
سایوں سے نکلنے کی امید دیتاہے
نئی صبح جگمگاتی ہے
ہماری منتظر ہے
کہ ہم آواز دیں
اور اپنی ہمت کے سہارے
اس کی کرنوں سے
نئی دنیا سجائیں
اس میں بس جائیں۔

نظم میں شامل پہاڑ سر کرنے کا استعارہ تما م اقلیتوں، خصوصاً افریقی النسل باشندوں کی سماجی اور اقتصادی مشکلات کی طرف اشارہ ہے۔ یہاں ایک نوجوان شاعرہ اپنی نسلی وراثت کے ہمراہ اردگردکے سماجی پس منظر کوبیان کرتے ہوئے تابناک مستقبل کی بشارت بھی دے رہی ہے۔

امینڈا کی شاعری کے عنوانات میں استحصال، صنفی اور نسلی تعصب، پولیس کے مظالم، تارکین وطن کے بچوں کی اسیری اور نسائی تحریک کے مسائل شامل ہیں۔ امینڈا کا تعلق کیلیفورنیا کی ریاست کے شہر لاس انجلس سے ہے جہاں ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی جو اسکول ٹیچر اور خاندان کی واحد کفیل تھیں۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔