قیصر عباس
رنگ ہو، نور ہو، توقیر تو ہو
ترے قابل تری تصویر تو ہو
روبرو عکس بھی آ جائے تو کیا
آئینہ پیکر تنویر تو ہو
آپ کا فیصلہ سر آنکھوں پر
پہلے ثابت مری تقصیر تو ہو
ہدف ِ جان تو حاضر ہے مگر
ان کے ترکش میں کوئی تیر تو ہو
سنگریزے تو اسی گھات میں ہیں
خا نہ دل کو ئی تعمیر تو ہو
کتنا خوں سینچ کے جائے گی خزاں
ٖفصل گل اب مری تقدیر تو ہو
جرم عائد تو ہوا ہے قیصر
مرے شایاں مری تعزیر تو ہو
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔