قیصر عباس
(نقل مکانی کے ایک عرصے بعد آپ جب اپنے لوگوں میں واپس جائیں تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی اجنبی دیس میں آگئے ہوں۔ اسے ریورس کلچر شاک ’(Reverse Culture Shock)‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ غزل اسی پس منظر میں لکھی گئی ہے)
اپنے ہی لوگ اپنے نگر اجنبی لگے
واپس گئے تو گھر کی ہر اک شے نئی لگے
خانوں میں بٹ چکی تھیں سمندر کی وسعتیں
دریا محبتوں کے سمٹتی ند ی لگے
راتوں کی بھینٹ چڑھ گئے وہ چاند جیسے لوگ
تاریکیوں کے دیو جنہیں کاغذی لگے
سونا سمیٹتی تھی جہاں کھیتیوں میں دھوپ
وہ فصل میرے گاؤں کی خاشاک سی لگے
راوی کی شام، سندھ کی نکھری ہوئی سحر
کام آسکے تو ان کو مری زندگی لگے
ْقیصر دلوں کے فاصلے ایسے نہ تھے کبھی
دو گام طے کروں تو مجھے اک صدی لگے
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔