راولاکوٹ (نمائندہ جدوجہد) وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان کو ’پشتون قوم پرست تحریک‘ کہنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرواتے ہوئے وزیراعظم پاکستان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے اس بیان سے پشتونوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں محسن داوڑ نے لکھا کہ ’یہ ایوان عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی حالیہ تقریر میں ان ریمارکس کی مذمت کرتا ہے، جس میں انھوں نے طالبان کو پشتون قوم پرست بیان کیا، جو کہ بالکل غلط ہے اور سچ نہیں۔‘
قراردار میں مزید لکھا ہے کہ ’وزیراعظم کے بے بنیاد اور غلط دعوے پشتونوں کی توہین ہے جو طالبان کے ہاتھوں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ہزاروں پشتونوں، پشتون رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں نے طالبان کی دہشتگرد کارروائیوں میں اپنی جانیں گنوائی ہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’یہ پہلی بار نہیں کہ جب وزیراعظم نے طالبان کو پشتونوں کے ترجمان کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کی ہو۔ لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعظم اپنے الفاظ واپس لیں اور ان غلط دعوؤں اور پشتونوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگیں۔‘
یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے ’مڈل ایسٹ آئی‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’ٹی ٹی پی سرحد کی پاکستانی جانب کے پشتون ہیں اورطالبان ایک پشتون تحریک ہے۔ افغانستان میں تقریباً 45 سے 50 فیصد پشتون آبادی ہے۔ برطانیہ کی قائم کردہ ڈیورنڈ لائن کی پاکستانی جانب پشتونوں کی قریب دگنی آبادی ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’جب امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا تب انھوں نے طالبان کو نکال باہر کیا۔ تو اس طرف پشتونوں کو دوسری جانب پشتونوں سے ہمدردی ہوئی۔ اس کی وجہ مذہبی نظریات نہیں بلکہ پشتون عصبیت اور قومیت تھی جو بہت مضبوط ہے۔‘
قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران بھی اسی طرح کا موقف اختیار کیا تھا۔ مڈل ایسٹ آئی کے ساتھ انٹرویو کے بعد بھی محسن داوڑ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے وزیراعظم کے بیان کی مذمت کی ہے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف پشتونوں کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اپنے ان بیانات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔