لاہور (جدوجہد رپورٹ) ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی)کی تقرری سے متعلق وزرا کی گفتگو پر مبنی ٹاک شوز کی دوبارہ ٹیلی کاسٹ حکومتی ہدایات پر سنسر کر دی گئی، جبکہ سمری اور انٹرویوز سے متعلق وزرا کے بیانات اور ٹویٹس بھی محض جھوٹی کہانیاں ہی نکلیں۔
دوسری طرف روحانی زائچوں میں پھنسے وزیراعظم علم الاعداد، ستاروں کے حال اور جنات کے علم کی بنیاد پر نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کیلئے کوششیں کرنے میں مصروف ہیں۔
صحافی اسد علی طور نے اپنے نئے ’وی لاگ‘ میں انکشاف کیا ہے کہ عسکری حکام کی طرف سے صحافتی اداروں کو بتایا جا رہا ہے کہ جی ایچ کیو یا وزارت دفاع کی جانب سے کوئی سمری حکومت کو نہیں بھیجی گئی، نہ ہی ملاقاتیں یا انٹرویوز ہونگے اور نہ ہی کوئی مشاورت ہو گی۔
تاہم ’ان فارمل‘ طریقے سے وزیر اعظم عمران خان اور وزرا کو بتا دیا گیا ہے کہ 25 اکتوبر سے قبل اگر نوٹیفکیشن جاری نہ ہوا تو انہی تبادلوں پر عملدرآمد کر دیا جائیگا۔
اسد علی طور کے مطابق صحافتی اداروں کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئین و قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ وزیر اعظم ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کرتا ہے، یہ محض ایک روایت ہے کہ آرمی چیف وزیراعظم سے مشاورت کے بعد تبادلے کا حکم جاری کرتے ہیں اور آئی ایس پی آر پریس ریلیز جاری کر دیتا ہے۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سمری بھیجی گئی ہو۔
انکا کہنا تھا کہ روحانی زائچوں کے مطابق 8 کا عدد نکالا گیا ہے اورنام میں ’ش‘ کے آنے کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے وزیر اعظم اب کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے لیفٹیننٹ جنرل کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا جائے جس کے نام میں 8 حروف آتے ہوں اور اس کے نام میں ’ش‘ نہ آتا ہو۔