خبریں/تبصرے

وزیر اعظم کی مشکلات میں اضافہ: فوج میں چلنے والی روایات اب قانون بن گئیں

لاہور (جدوجہد رپوٹ) پاکستانی کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ اور اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں وزیر اعظم پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ کسی اعلیٰ فوجی افسر کے خلاف انکوائری شروع ہونے سمیت متعدد دیگر انکشافات بھی ہوئے ہیں۔

صحافی اسد علی طور نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج میں ایک لمبے عرصے سے چلنے والی کچھ روایات اب قانون بنا دی گئی ہیں۔ قبل ازیں لمبے عرصے سے یہ ایسی روایات چلی آرہی تھیں، جو قانون تو نہیں تھی لیکن ان پر بہرصورت عملدرآمد کیا جاتا تھا۔ تاہم اگر ان پر عملدرآمد نہ کیا جاتا تو کوئی غیر قانونی اقدام نہیں قرار دیا جا سکتا تھا۔ اب ایسی روایات کو قانون بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ان روایات میں سے ایک روایت یہ بھی تھی کہ آرمی چیف بننے والے افسر کی بطور کور کمانڈر کم از کم ایک سال سروس ہوتی تھی، لیکن اب یہ روایت قانون بن چکی ہے۔

اسد علی طور کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے یہ معلومات فراہم کرتے ہوئے بطور کور کمانڈر پشاور تبادلے میں رکاوٹ نہ بننے کی گزارش کی ہے۔

انہوں نے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فوج کے ایک اعلیٰ افسر کے خلاف انکوائری شروع ہو گئی ہے اور یہ انکوائری خود فوج کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کے مستقبل پر اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ تاہم انہوں نے فوجی افسر کا نام مزید تفصیلات سامنے آنے تک صیغہ راز میں رکھا ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو بذریعہ فو ن کال یہ بتا دیا ہے کہ وہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی چارج سنبھالنے کی تیاریں کریں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم اور وزرا کو بھی یہ بتا دیا گیا ہے کہ 21 سے 25 اکتوبر کے درمیان بہر صورت نوٹیفکیشن جاری ہو گا اور انہی تاریخوں میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم بطور ڈی جی آئی ایس آئی کام کا آغاز کرینگے۔

تاہم انکا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اب لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلئے تیار ہیں، لیکن وہ اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کی تاریخ ماہ نومبر کے وسط کی رکھنا چاہتے ہیں۔

اسد علی طور نے یہ انکشاف بھی کیا کہ آئی ایم ایف نے پروگرام ریوائز کرنے سے انکار کر دیا ہے اور پاکستانی حکام کی جانب سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ کرنے کے باوجود آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال سے نمٹنا وزیراعظم عمران خان کیلئے بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts