خبریں/تبصرے

سول عسکری تعلقات میں دراڑ: دونوں اطراف سے الزامات کی بوچھاڑ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں حکومت اور عسکری حکام کے تعلقات میں خرابی کی خبریں کچھ ایام سے گردش کر رہی ہیں۔ دونوں اطراف سے مختلف ذرائع کے ذریعے سے خبریں لیک ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تاہم پہلی مرتبہ اب دونوں اطراف سے مختلف اعترافات پر مبنی خبریں لیک ہو رہی ہیں۔

معروف صحافی ’اسد علی طور‘ نے اپنی ’وی لاگ‘ میں حکومت اور عسکری حکام کے موقف سے متعلق ذرائع کے حوالے سے کچھ انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں اطراف سے اس حکومت کے بنانے میں باہمی کردار کا جہاں اعتراف کیا گیا ہے وہیں معیشت سے گورننس تک کی ناکامیوں کا بوجھ بھی ایک دوسرے کے سر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے یہ واضح کیا کہ ہم نے پہلے دن سے حکومت کو سپورٹ کیا، انہوں نے کراچی سمیت دیگر شہروں میں اکثریت مانگی ہم نے وہ اکثریت انہیں مصطفی کمال سے وعدے توڑ کر دلوائی، ہم نے کہا پنجاب میں شہباز شریف کو حکومت بنانے دیں، انہوں نے ہماری بات نہیں مانی تو پھر آزاد اراکین اور اتحادیوں کے ذریعے ان کے نمبر پورے کئے، اپوزیشن سے تعلقات خراب کر کے سب کچھ بندوبست کر کے دیا۔ باپ پارٹی تخلیق کروائی، سینیٹ میں عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنایا، پھر دوبارہ سینیٹ میں اپوزیشن کا چیئرمین آنا تھا، پھر ہم نے مداخلت کی اور صادق سنجرانی کودوبارہ چیئرمین بنوایا۔

اسٹیبلشمنٹ کے مطابق اتنی مدد کے باوجود یہ کچھ بھی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، معیشت بٹھا دی، روپے کی قدر گرا کر ایکسپورٹ بڑھانے کا دعویٰ کیا لیکن اسکا الٹا اثر یہ ہوا کہ ہتھیاروں کی قیمتیں ڈبل ہو گئیں، دفاعی بجٹ پر بوجھ پڑا۔ آئی ایم ایف کے پاس تاخیر سے گئے جس کے اثرات سے ابھی تک معیشت باہر نہیں نکل سکی۔

انکا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب سے تعلقات انہوں نے خراب کئے اور او آئی سی کے خلاف ایک تنظیم کھڑی کرنے کی کوشش کی، جس سے سعودی ناراض ہوئے اور انہوں نے قرض کی رقم بھی واپس مانگی۔ ہم نے پھر عمران خان کا دورہ کروایا اور سعودیوں سے بات کی۔امریکہ سے تعلقات یہ بہتر نہیں کر سکے، قطر میں بھی مذاکرات وغیرہ سب ہم نے کیا۔

ان کے خلاف تین سال تک عدلیہ کو کنٹرول میں رکھا، کوئی از خود نوٹس نہیں لیا گیا، وزیر نااہل ہو سکتے تھے وہ نہیں ہوئے۔ ان کے اقتدار کیلئے ہم گالیاں کھاتے رہے لیکن یہ کچھ بھی نہ کر سکے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے بھارت سے ٹریڈ کھولنے کی بھی نہ صرف اجازت دی بلکہ بات چیت بھی شروع کروائی، را کے سربراہ اور قومی سلامتی کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ یہ سب کچھ عمران خان نے ڈی ریل کر دیا۔

ہم نے عثمان بزدار کو ہٹانے کا کہا وہ انہوں نے نہیں ہٹایا، ایک اتحادی ان کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتا لیکن ہماری وجہ سے وہ ان کے ساتھ ہیں۔ اسد علی طور کے مطابق حکومتی لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ان تمام اعتراضات کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو انہوں نے باہر بجھوایا، ہم اس کے حق میں نہیں تھے، انہوں نے شور کیا کہ جانے دیں اور جان چھڑوائیں، شہباز شریف کے ساتھ یہ پہلے دن سے رابطے میں ہیں اور انہیں عدالتوں سے ریلیف دلواتے رہتے ہیں، ابھی بھی انکے ساتھ اندرون خانہ ملاقاتیں جاری ہیں اور متبادل کے طور پر ان کے ساتھ ڈیل ہو رہی ہے۔

آصف علی زردار ی کو بھی انہوں نے ریلیف دلوایا اور وہ سندھ میں بیٹھ کر جوڑ توڑ کر رہے ہیں۔ اب ہمیں یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم نیوٹرل ہونگے اور مستقبل میں سب کو لیول پلینگ فیلڈ دینگے، جب ہم نے ایکسٹینشن دی تھی تو یہ طے ہوا تھا کہ ہم دو ایکسٹینشن دینگے اور یہ ہمیں دو ٹرمیں دلوائیں گے۔

معیشت کے حوالے سے بھی حکومت کا کہنا ہے کہا اسد عمر کو اسٹیبلشمنٹ نے نکلوایا، حفیظ شیخ اور شوکت ترین تو انہی کے وزیر ہیں۔ حفیظ شیخ کو آئی ایم ایف سے لایا گیا اور انہوں نے ایسا پروگرام سائن کیا جس کے بعد معیشت بیٹھ گئی۔

گورننس پر بھی ہم ذمہ دار نہیں ہو سکتے کیونکہ تمام عہدے جو انہوں نے مانگے وہ ہم نے انہیں دیئے، نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں ان کا بندہ لگایا گیا، پی آئی اے، نادرا، سول ایوی ایشین، سٹیل مل سمیت دیگر محکموں میں ان کے لوگ لگائے گئے۔ تمام سڑکوں کے ٹھیکے،جن میں اکثریت بغیر ٹینڈر ہے، ہم نے ایف ڈبلیو او کو دیئے، تمام وزارتوں پر ان کے لوگ لگائے گئے ہیں تو گورننس کی ناکامی کے ذمہ دار ہم کیسے ہو گئے۔

حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے محاذ آرائی بھی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے ہی کی گئی، قاضی فائز عیسیٰ کے کیخلاف جو ریفرنس انہوں نے تیار کیا اس کو ہم نے دائر کیا۔

پنجاب میں سہولیات دیں اور 6 ہزار کنال سے زائد زمینیں ریگولرائز کر کے دیں، ان کے لوگ بھی پنجاب میں لگائے۔ اب ہمیں بتائے بغیر ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل کر دیا۔ ان کی اب ہمارے بارے میں سوچ تبدیل ہو گئی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts