خبریں/تبصرے

پشاور میں ’احمدی‘ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا

پشاور (جدوجہد رپورٹ) پشاور میں 40 سالہ ’احمدی‘ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ منگل کی شام کو پشاور میں پیش آیا، مقتول کی شناخت کامران احمد کے نام سے ہوئی ہے۔

’ٹی ایف ٹی‘ کے مطابق مقتول نے پسماندگان میں بیوہ اور 3 کمسن بچے چھوڑے ہیں۔ کامران احمد سے متعلق پتہ چلا ہے کہ وہ انڈسٹریل اسٹیٹ کوہاٹ روڈ پشاور میں ایک انڈسٹری میں کام کرتے تھے۔ کام کے دوران ہی نامعلوم شخص کی فائرنگ کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

ادھر احمدی برادری کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ رواں سال پشاور میں یہ احمدیوں کی ٹارگٹ کلنگ کا دوسرا واقعہ ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں مجموعی طور پر صرف پشاورمیں 5 احمدیوں کو قتل کیا گیا ہے۔

’ٹی ایف ٹی‘کے ذرائع کے مطابق مقتول کامران احمد جس فیکٹری میں کامران کام کرتا تھا وہ ایک احمدی تاجر کی ملکیت تھی اور مذکورہ تاجر شہر محمد احمدیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کیوجہ سے فیکٹری فروخت کرنے کی کوشش میں تھا۔ اس واقعہ سے پہلے وہ اپنی ایک فیکٹری فروخت بھی کر چکا تھا۔

احمدی برادری کے ترجمان نے ایک بیان میں اس واقعے کو مذہبی منافرت پر مبنی کارروائی قراردیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے دوران گزشتہ چند مہینوں میں احمدیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان احمدی برادری کے افراد کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts