لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان میں مختلف حملوں کے دوران انسداد پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کے 8 ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم 4 الگ الگ مقامات پر ہونے والی ان ہلاکتوں کی بربریت سے حیران ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ بے ہودہ تشدد فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور ذمہ داروں کو تحقیقات اورانصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔ یہ حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق ایک شخص انتہائی شمال میں واقع صوبہ تخار میں اور 7 ہمسایہ صوبہ قندوز میں مارے گئے، جن میں سے 4 صوبائی دارالحکومت قندوز شہر میں مارے گئے۔
یہ افراد گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلانے یا مہم شروع کرنے کیلئے اقدامات میں مصروف تھے۔
طالبان پولیس کے ترجمان عبداللہ عابدی نے ریڈیو آزادی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔
یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نومبر میں ملک گیر انسداد پولیو ویکسین مہم شروع کرنے کے بعد ہلاکتوں کی یہ خبریں پہلی مرتبہ منظر عام پر آ رہی ہیں۔ اس انسداد پولیو مہم کا مقصد 30 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانا تھا۔
یاد رہے کہ پولیو ٹیموں کو افغانستان میں طالبان کی طرف سے اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تاہم طالبان نے افغانستان کے اقتدار پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس بیماری کو ختم کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ سال مشرقی صوبہ ننگر ہار میں کئی پولیو کے قطرے پلانے والوں کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے گولی مار دی تھی۔
ابھی تک کسی گروپ نے حالیہ حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان دنیا بھر میں صرف دو ہی ایسے ملک ہیں جہاں سے پولیو کے مرض کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ تاہم پاکستان نے گزشتہ ماہ اعلان کیا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سال کے دوران پاکستان میں کوئی پولیو کا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔