پاکستان

معید پیرزادہ آپ گمراہ نہیں ہوئے تھے، بکے ہوئے ہوئے تھے

فارو ق سلہریا

’صحافی‘ اور اینکر پرسن معید پیرزادہ کی ایک ویڈیو کچھ دنوں سے وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں وہ معروف صحافی مطیع اللہ جان کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے مشرف دور سے لے کر نواز شریف کی نا اہلی تک غلط موقف لیا کیونکہ انہیں ’مِس لیڈ‘ کیا گیا۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مس لیڈ (گمراہ) کس نے کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام معاملات کو بھارت دشمنی کی عینک لگا کر دیکھ رہے تھے اس لئے ایسا موقف اختیار کیا اور اب ان پر حقیقت آشکا رہو گئی ہے۔

ان کے اس بدلے ہوئے موقف پر حامد میر سے لے کر نجم سیٹھی تک، بہت سے افراد نے یہ کہہ کر تعریف کی کہ یہ دیر آید درست آید والی بات ہے۔

ہم کسی کے ضمیر اور دل میں تو نہیں جھانک سکتے لیکن ایک ایسے صحافی کا یہ کہنا کہ وہ گمراہ ہو گئے تھے، کوئی ایسی دلیل نہیں جس پر کان دھرے جائیں۔ صحافی کے پاس گمراہ ہونے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ ویسے بھی انسان گمراہ تب ہوتا ہے جب اس کے پاس صرف یک رخہ یا یک طرفہ معلومات ہوں۔ جو ’راز‘ پاکستان کے بچے بچے کو معلوم ہیں، حیرت ہے معید پیرزادہ سے پوشیدہ تھے۔ انہیں ساٹھ سال کی عمر تک پتہ ہی نہیں چل سکا کہ پاکستان میں ’اسٹیبلشمنٹ‘ کس چڑیا کا نام ہے۔

حضور! آپ نہ تو لا علم تھے نہ کوئی بچے جنہیں ٹافیاں دے کر بہلا پھسلا لیا گیا تھا۔ سیدھی سے بات ہے: آپ بہت سے دیگر ’صحافیوں‘ کی طرح بکے ہوئے تھے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ خرید و فروخت اس نام نہاد نیوز سائٹ کے پلیٹ فارم سے ہوئی جو معید پیرزادہ کی اہلیہ چلاتی ہیں۔ اس کا ایک ثبوت تو یہ خبر ہے کہ اس ویب سائٹ کو صرف ہائبرڈ رجیم نے ساڑھے تین سال میں انیس کروڑ سے زیادہ دئیے۔

کچھ لوگ ’انگوٹھا سکینڈل‘ کا حوالہ بھی دیتے ہیں جس میں ملوث ہونے کے بعد بھائی لوگ بحفاظت معید پیرزادہ کو خلیجی ممالک سے نکلوا لائے تھے۔

ایک دن آئے گا، سب بے نقاب ہو گا۔ خفیہ کھاتے اخباروں میں شائع ہوں گے۔ اس دن کے آنے سے پہلے بھی بہرحال یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ مسئلہ گمراہی کا نہیں، بکنے کا ہے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔