فاروق طارق
ذرا یہ اعداد و شمار ملاحظہ فرمائیں جو حکومتی دعوؤں کی تردید ہے:
10 جولائی
اموات: 75 نئے کیس: 2751
9 جولائی
اموات: 61 نئے کیس: 3359
8 جولائی
اموات: 83 نئے کیس: 2980
7 جولائی
اموات: 77 نئے کیس: 2691
6 جولائی
اموات: 50 نئے کیس: 3344
5 جولائی
اموات: 93 نئے کیس: 3191
4 جولائی
اموات: 68 نئے کیس: 3347
اب تک 2 لاکھ 43 ہزار 6 سو افراد کرونا کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ کل 5 ہزار اور 58 افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔ حکومت نئے شہروں میں مزید ’سمارٹ لاک ڈاؤن‘ کر رہی ہے اور ساتھ یہ پراپیگنڈہ بھی کہ کیس کم ہو رہے ہیں۔ یہ متضاد بات ہے۔
جون کے دوسرے ہفتے میں روزانہ 31,000 کرونا ٹیسٹس ہو رہے تھے۔ جو جون کے آخر میں کم ہو کر 21,000 رہ گئے۔ عالمی ادارہ صحت کی نصیحت ہے کہ پاکستان روزانہ 50 ہزار کرونا ٹیسٹ کرائے اگر اس نے اس پر قابو پانا ہے تو۔
پرائیویٹ لیبارٹریز میں بھی ٹیسٹوں کا رش کم ہے کیونکہ وہ بہت مہنگے ہیں۔ ان کی فیس کم ازکم سات ہزار روپے ہے اور یہ کہ جن کو کرونا ہوتا ہے انہیں اب ٹیسٹوں کے بغیر ہی کرونا علامتوں کا پتہ چل جاتا ہے۔ اس لئے یہ اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے کہ کرونا کم ہو گیا ہے۔ اعداد و شمار کم ٹیسٹوں کی وجہ سے کم ہیں لیکن پھر بھی کم نہیں ہیں۔
عید الااضحی کے موقع پر حکومت صرف یہ کہہ رہی ہے کہ اپنا خیال رکھیں ورنہ نقصان ہو گا یعنی حکومت نے اب ہر چیز عوام پر چھوڑ دی ہے۔ ریاست اپنا کردار صرف ’ملا کی نصیحت‘تک محدود کر رہی ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر موجودہ صورتحال جاری رہی تو عید کے بعد یہ کرونا پھر مزید پھیل سکتا ہے۔ اب عوام کو ہی اپنا خیال رکھنا ہے۔ کم سے کم باہر جائیں۔ ماسک کا استعمال ایک عادت بنا لیں۔ عید پر گوشت تقسیم کریں احتیاط کے ساتھ، مگر ران روسٹ، باربی کیو پارٹیاں نہ کریں، میل جول بہت محدود رکھیں۔
یہ وقتی بات ہے، ویکسین آ ہی جائے گی تو جان چھوٹ جائے گی لیکن اس وبا نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ حکومت عوام کے لئے کتنی سنجیدہ ہے۔ اس لئے جب وبا سے جان چھوٹے گی لوگ اس حکومت بلکہ اس نظام سے بھی جان چھڑانے کا ضرور سوچیں گے۔