فاروق سلہریا
میں نے جب دیکھا کہ خان صاب اس بات پر بوت نراض ہوئے کہ ان کے منرل واٹر کی آدھی خالی بوتل نوکروں نے اٹھا کر کہیں پھینک دی تو مجھے بوت تجسس ہوا کہ خان صاب کو اس پانی میں کیا دلچسپی ہے۔
شیطان نے کچھ دیر کے لئے مجھے وسوسے میں مبتلا کر دیا: کہیں خان صاب خدا نخواستہ منرل واٹر والی بوتل میں ہم صحافیوں کی طرح کڑوا پانی ڈال کر تونہیں پیتے۔ مجھ سے رہا نہ گیا۔ جب میں نے پوچھا تو ان کا جواب اوپر سرخی میں موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ آدھی آدھی بوتل سے پانی جوڑ جوڑ کر اپنے ہیلی کاپٹر میں ڈالتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانی والا ہیلی کاپٹر ماحول دوست ہوتا ہے اور آلودگی نہیں پھیلاتا۔
پٹواریوں کو شائد یہ بھی پتہ نہ ہو کہ خان صاب نے پانی بچانے کے چکر میں بغیر استنجے کے وضو کرنا شروع کر دیا تھا۔ بعد میں مولانا طارق جمیل صاب نے جب یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح نماز مکروہ ہونے کا خطرہ ہے تو انہوں نے ایک اور حل نکالا۔ اب وہ فجر کے وقت وضو کرتے ہیں اور پھر، پیٹ میں کتنا بھی درد ہو جائے، سارا دن اپنا وضو نہیں ٹوٹنے دیتے۔
ویسے آج صبح بشریٰ بی بی نے انہیں ایک وظیفہ بتایا ہے جس کو پڑھنے سے ان کا وضو بھی نہیں ٹوٹے گا اور پیٹ میں درد بھی نہیں ہو گا۔
جب مجھے اس بات کا پتہ چلا کہ خان صاب پانی کو ڈاکوؤں اور چوروں کی طرح استعمال نہیں کرتے تو میں نے بھی آدھی بوتلیں جمع کر کے بنی گالہ پہنچانی شروع کر دیں۔ اب ہماری کفایت شعاری کی وجہ سے بنی گالہ میں اتنا زیادہ منرل واٹر جمع ہو جاتا ہے کہ ہم تین سو کنال پرپھیلے لان کے گھاس اور درختوں کو بھی ان آدھی بوتلوں والے پانی سے سیراب کرتے ہیں۔ خان صاب صرف پانی کی بچت پر یقین نہیں رکھتے۔ ان کی کفایت شعاری کا یہ عالم ہے کہ کچن کا سامان خریدنے کے لئے بھی اے ٹی ایم رکھے ہوئے ہیں۔ ہیں جی۔
ایک دن شیرو کے منہ سے بسکٹ چھین لیا۔ شیرو نے احتجاج کیا تو بولے: ”آج سے صرف آدھا بسکٹ ملے گا۔ باقی آدھا ارشد شریف کے لئے“۔ ہیں جی۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔