خبریں/تبصرے

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سرنگ میں شگاف پڑنے سے بند

مظفر آباد (نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 508 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا 969 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سرنگ میں شگاف پڑنے کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے نیلم جہلم پراجیکٹ کی بندش کی تصدیق کر دی ہے، تاہم نقص کے حوالے سے کہا ہے کہ تمام چینلوں کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہو گی۔

’ڈان‘ کے مطابق 21 سال کی تاخیر کے بعد اپریل 2018ء میں مکمل ہونے ولے اس منصوبہ کی لاگت متعدد نظر ثانیوں کے بعد 508 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی۔

یہ منصوبہ 58 کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل ہے، ان سرنگوں کے ذریعے دریائے نیلم کا رخ موڑ کر بجلی پیدا کرنے کیلئے ڈیم کی تعمیر کی گئی تھی۔ اس منصوبہ کو چین کے اشتراک سے تعمیر کیا گیا ہے اور چینی کمپنی ’CMEC-CGGC‘ (گیزوبا گروپ) نے مکمل کی ہے، اس کمپنی کو 2008ء میں ٹھیکہ دیا گیا تھا۔

969 میگا واٹ صلاحیت کے باوجود اکثر اس منصوبہ کی پیداواری سطح 1040 میگاواٹ سے تجاوز کر جاتی ہے۔ اس منصوبہ سے نیشنل گرڈ کو سالانہ 5 ارب یونٹ سے زائد بجلی فراہم ہو رہی ہے۔ ایندھن کے بغیر 9 روپے فی یونٹ کے اوسط ٹیرف پر اس منصوبہ سے نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم ہو رہی ہے۔ 25 سال تک یہ منصوبہ چینی کمپنی کے ملکیت میں رہے گا، اس کے بعد اس کی ملکیت حکومت پاکستان کو منتقل ہو جائیگی اور مینٹیننس کے اخراجات کے عوض 969 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں جائیگی۔

تاہم دوسری طرف ابھی تک پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت سے اس منصوبہ کی بابت حکومت پاکستان یا واپڈا کاکوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی حکومت کو واٹر یوز چارجز بھی ادا نہیں کئے جا رہے ہیں۔

واپڈا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس منصوبے کی ٹیلریس ٹنل کو بلاک کر دیا گیا ہے ا ور اس کے نتیجے میں پاور اسٹیشن بھی حفاظتی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے۔

واپڈا کے مطابق ٹیلریس ٹنل بند ہونے کی وجوہات کی فی الحال تحقیق کی جا رہی ہے۔ وجوہات معلوم ہونے کے بعد ٹیلریس کی ناکہ بندی کو ہٹانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اس منصوبہ کی تعمیر کیلئے ہونے والے جیالوجیکل سروے اور انوائرنمنٹل سروے کو نظر انداز کرتے ہوئے تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا۔ یہ خطہ فالٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ماہرین اس منصوبہ کو خطرات سے دو چار قرار دے رہے تھے۔

اس منصوبہ سے پیداوار شروع ہونے کے کچھ عرصہ بعد ہی ڈیم میں مٹی بھر جانے کی خبریں اور سرنگوں میں شگاف پڑنے سے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں، تاہم اس حوالہ سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔

فالٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے پہاڑیوں کے نیچے سے گزرنے والی طویل ترین سرنگوں کی بندش سمیت کسی بھی نوع کے حادثہ کی صورت بہت بڑی تباہی پھیلنے کے خدشات پہلے سے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ چین کی تعمیراتی کمپنیوں کے تعمیراتی کام کی معیار پر بھی سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts