لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانس میں ایندھن کی قلت کا باعث بننے والی ریفائنری کی ہڑتال کے تین ہفتے بعد دسیوں ہزار مظاہرین نے اتوار کو مہنگائی کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ محنت کشوں کی یونینوں نے آج منگل کو قومی ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق روز مرہ ضرورت کی اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کی کال بائیں بازو کی سیاسی اپوزیشن نے دی تھی اور اس کی قیادت میلاشون کر رہے تھے۔
کچھ مظاہرین نے پیلی جیکٹ پہنی ہوئی تھی، جو 2018ء میں اکثر پرتشدد حکومت مخالف مظاہروں کی علامت قرار دی جاتی ہے، مذکورہ مظاہروں نے صدر میکرون کی کاروبار نواز مرکزی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
میلاشون نے اتوار کو مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پاس ایک ایسا ہفتہ گزرنے والا ہے، جو ہم اکثر نہیں دیکھتے ہیں۔ سب کچھ ایک ساتھ آ رہا ہے۔ ہم اس کا آغاز اس مارچ سے کر رہے ہیں، جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔‘
کئی فرانسیسی یونینوں نے آج منگل کو ایک روزہ قومی ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس سے سڑکوں کی نقل و حمل، ٹرینوں اور پبلک سیکٹر کے متاثر ہونے کی توقع ہے۔ منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ 1 لاکھ 40 ہزار افراد نے اتوار کے روز ہونے والے مارچ میں مہنگائی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف حکومت کی بے عملی کے خلاف احتجاج میں شرکت کی۔
پولیس کے مطابق 30 ہزار لوگوں نے مارچ میں شرکت کی۔
فرانس کی 7 میں سے 4 ریفائنریز، جو پیرس میں واقع ہیں، اتوار کے روز مکمل بلاک رہیں۔ فرانسیسی کمپنی نے اعلان کیا کہ اس نے اپنی ریفائنریوں میں عملے کی نمائندگی کرنے والی دو سب سے بڑی یونینوں کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔ تاہم سخت گیر سی جی ٹی یونین نے اس معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے ممبران نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔