لاہور (جدوجہد رپورٹ) ترکی کے جنگی طیاروں نے اتوار کے روز شمالی شام اور شمالی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے، ترک وزارت دفاع کے مطابق حملوں میں 89 اہداف کو تباہ کر دیا گیا۔ یہ حملے ایک ہفتہ قبل استنبول میں ہونے والے بم حملے کے جواب میں کئے گئے، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق ترک وزارت نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی اور شامی کرد وائی پی جی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جن کے بارے میں ترکی کا دعویٰ ہے کہ وہ کردستان ورکرز پارٹی کا ایک ونگ ہے۔
انقرہ نے 13 نومبر کو استنبول کے استقلال ایونیو پر ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار کرد عسکریت پسندوں کو ٹھہرایا ہے، جس میں 6 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ کسی بھی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، پی کے کے اور کردوں کی قیادت والی شامی ڈیموکریٹک پارٹی فورسز (ایس ڈی ایف) نے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترکی کے حملوں نے بنیادی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، جس میں اناج کے سائلو، ایک پاور اسٹیشن اور ایک ہسپتال شامل ہیں۔ ایس ڈی ایف میڈیا سینٹر کے سربراہ فرہاد شامی نے ٹویٹر پر کہا کہ 11 شہری، ایک ایس ڈی ایف فائٹر اور دو محافظ مارے گئے ہیں۔
ایس ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ان حملوں کا بدلہ لیں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’ترک قابض افواج کے یہ حملے بغیر کسی جواب کے نہیں جائیں گے۔‘
ترک وزارت داخلہ نے بتایا کہ ترکی کے صوبہ کیلیس میں سرحدی دروازے کے قریب ایک پولیس چوکی پر شام کے تل رفعت سے وائی پی جے کے راکٹ حملے کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 8 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اتوار کی صبح شمالی حلب اور حساکا کے قریب دیہی علاقوں میں شام کی سرزمین پر ترک جارحیت کے نتیجے میں متعدد فوجی مارے گئے۔
ترکی نے اب تک شمالی شام میں وائی پی جی کے خلاف تین بار دراندازی کی ہے۔ ترک صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ترکی وائی پی جی کے خلاف ایک اور آپریشن کر سکتا ہے۔ انقرہ نے حالیہ مہینوں میں شام میں ڈرون حملوں میں بھی اضافہ کیا ہے، جس میں ایس ڈی ایف کے کئی اہم اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
انقرہ شمالی عراق میں باقاعدگی سے فضائی حملے کرتا ہے اور پی کے کے کے خلاف اپنی کارروائیوں میں مدد کیلئے کمانڈوز بھیجتا ہے۔ پی کے کے نے 1984ء سے ترک ریاست کے خلاف بغاوت کی قیادت کی ہے۔ اسے ترکی، امریکہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔
امریکہ نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ میں وائی پی جی کے ساتھ اتحاد کیا، جس کی وجہ سے نیٹو کے اتحادی ترکی کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔