لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانیہ میں یکم فروری کو دہائیوں کی سب سے بڑی ہڑتال ہونے جا رہی ہے، کل تمام ٹریڈ یونینیں ہڑتال پر ہونگی۔
’انٹرنیشنل ویو پوائنٹ‘ کے مطابق سول سروس یونین (پی ایس سی) سرکاری محکموں میں 1 لاکھ سے زائد ممبران کو بلانے والی پہلی یونین ہے۔ محکموں کے ان تمام ممبران نے موجودہ رجعتی یونین مخالف قوانین کے خلاف ہڑتال کی کارروائی کیلئے ووٹنگ میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ کی حد کو پورا کیا تھا۔ تین دیگر یونینوں، جو پی ایس سی کی طرح پہلے ہی ووٹنگ میں جیت چکی ہیں، نے بھی یکم فروری کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
یونیورسٹی اینڈ کالج یونین (یو سی یو) اعلیٰ تعلیم کے اساتذہ نے 70 ہزار ممبران کو بلایا ہے، ٹرین ڈرائیور یونین نے اپنے 21000 ممبران کی اکثریت نے بھی ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ یونین (آر ایم ٹی) نے بھی یکم فروری کو اپنے ڈرائیور ممبران کے ہمراہ ہڑتال میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ہڑتال میں شامل ہونے والی آخری یونین این ای یو ہے، جو انگلینڈ اور ویلز میں سکولز ٹیچرز کی مرکزی یونین ہے (اسکاٹ لینڈ میں ایک الگ یونین ہے، جس کا اپنا ایکشن پروگرام ہے، وہ یکم فروری کو ہڑتال نہیں کر رہے)۔ این ای یو نے 16 جنوری کو اپنے بیلٹ کے نتیجے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ہڑتال کے حق میں جو نتائج حاصل کئے ہیں ان کے مطابق وہ ویلز میں اپنے تمام ممبران کو ہڑتال میں لا سکیں گے، تاہم انگلینڈ میں صرف ٹیچنگ ممبران ہی ہڑتال کرینگے، کیونکہ معاون عملے کی زیادہ تعداد نے اس ووٹ واپس نہیں کئے تھے۔ حالیہ گنتی کے مطابق 32 ہزار نئے ممبران یونین میں شامل ہو چکے ہیں، جنہوں نے یکم فروری سے شروع ہونے والے ایکشن پروگرام میں شامل ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔
یکم فروری کو دن بھر کام کی جگہوں پر ہڑتالیں اور دھرنے دیئے جائیں گے، جبکہ دن کے آخر میں برطانیہ کی واحد ٹریڈ یونین فیڈریشن (ٹی یو سی) کے زیر اہتمام انگلینڈ اور ویلز کے درجنوں شہروں میں مظاہرے اور ریلیاں ہونگی۔