لاہور(جدوجہد رپورٹ) 12 فروری کو لاہور میں 32واں فیض امن میلہ انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی 112 ویں سالگرہ کے موقع پر انعقاد کیا گیا ہے۔
فیض امن میلہ باغ جناح کے کاسمو پولیٹن کلب گراؤنڈ میں دوپہر ایک بجے سے رات نو بجے تک ہوا۔ اس پروگرام میں ملک بھر کے نامور فنکاروں نےمیوزیکل پرفارمنس ، شاعری، تھیٹر اور کلاسیکی رقص پیش کیے۔
فیض کی شاعری اور آج کے سیاسی، معاشی اور ماحولیاتی مسائل پر بھی مکالمہ ہوا۔
فنکاروں میں موہن بھگت، ہادیہ ہاشمی، انجم شیرازی، ترنم ناز، عدیل برکی، عمران علی شوکت( فرزند شوکت علی)، سیمسن سلامت، عنایت عابد، ناصر خان، فہیم مظہر اور علی محسن نے پرفارم کیا۔ فنکاروں کی طرف سے فیض کی غزلیں اور نظمیں پیش کی گئی۔
شیما کرمانی نے اپنے دس رکنی وفد کے ساتھ کلاسیکل پرفارمنس پیش کی۔ ان کی ٹیم نے فیض کی زندگی پر مبنی تھیٹریکل پرفارمنس پیش کی، جس کو شرکا نے خوب سراہا۔
شعراء کرام میں افکار علوی، بابا نجمی، حسین مجروح، صفیہ حیات، ڈاکٹر خالد جاوید جان، منور سلطانہ، افضل ساحر، فاطمہ غزل، ڈاکٹرسعادت سعید، رخشندہ نوید، اخترمنیر، طاہرہ حبیب جالب، ارشد منظور، عرفان کامریڈ، صابر علی صابر، انیس احمد، احمد اقبال بزمی، شعیب کیانی، حکیم احمد نعیم ارشد، فاضل جمیلی، توقیرچغتائی اور نصیر احمد نے شاعری پیش کی۔
احمد رافع عالم، ڈاکٹر عمار علی جان، امتیاز عالم اور خورشید احمد نے آج کے معاشی، سیاسی اور ماحولیاتی مسائل پر اظہار خیال کیا-
رافع عالم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ،"اس وقت درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ فوسل فیولز کا استعمال ہے جس کا ختم ہونا سرمایہ داری کے خاتمے سے مشراط ہے- انہوں نے پاکستان کی حالیہ برسوں اور سیلاب کی بات کرتے ہوئے کہا، اگر ہم نے اب بھی سبق نہ سیکھا تو اسی طرح کی تباہیوں کا مزید شدت سے آنا لازم ہے اور ان کو روکنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ اس موجودہ نظام کو تبدیل کیا جاے۔”
عمار علی جان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ، "اس وقت ملک کی معاشی صورتحال انتہای مخدوش ہے البتہ یہ صرف غریبوں کے لیے ہے۔ اشرافیہ عوامی خرچوں پر پہلے ہی کی طرح عیاشی کر رہے ہیں۔ اس بار قربانی اشرافیہ کو دینی ہو گی عوام کو نہیں۔”
فیض امن میلہ ہر سال صحافیوں، شاعروں، دانشوروں، ادیبوں، کسانوں اور ترقی پسند سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے لیجنڈری شاعر فیض احمد فیض کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔
اس سال فیض میلہ کا موضوع ”امید سحر کی بات سنو” تھا ۔
میلے میں سستے اور معیاری کھانوں، کتابوں ودیگر سٹالز بھی لگائے گے تھے۔
خیال رہے کہ فیض احمد فیض کی سالگرہ کے موقع پر یہ میلہ ہر سال لاہور میں منعقد کیا جاتا ہے جس میں بائیں بازو، ٹریڈ یونینز، خواتین، طلبہ کی تنظیمیں اور محنت کشوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہیں۔ یہ میلہ ایک بھرپور عوامی میلہ ہوتا ہے جس میں ہر خاص و عام کو دعوت عام دی جاتی ہے۔