خبریں/تبصرے

اسلام آباد: افغان مہاجرین کا امریکہ میں آبادکاری میں تاخیر پر احتجاج

لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی ویزوں کی منظوری میں انتہائی تاخیر کا سامنا کرنے والے سینکڑوں افغان پناہ گزینوں نے اتوار کو پاکستان کے دارالحکومت میں احتجاج کیا۔ یہ ویزے انہیں ایک امریکی پروگرام کے تحت طالبان حکومت خطرے سے دوچار ہو کر فرار ہونے والے افغانوں کی نقل مکانی میں مدد کیلئے کئے جانے ہیں۔

’اے پی‘ کے مطابق امریکی حکومت کی ترجیح 1اور ترجیح 2، جنہیں پی ون اور پی ٹو پناہ گزین پروگراموں کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت خطرے سے دوچار افغانوں کیلئے ویزوں کو تیز کرنا تھا۔ اس پروگرا م کے تحت وہی افغان اہل ہیں، جنہوں نے امریکی حکومت، امریکہ میں قائم میڈیا تنظیم یا افغانستان میں غیر سرکاری تنظیم کیلئے کام کیا ہو اور ان کا امریکہ میں مقیم آجرکے ذریعے حوالہ دیا جانا بھی ضروری ہے۔

درخواست دہندگان ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ سے پاکستان میں امریکی حکام کی جانب سے ان کی ویزا درخواستوں پر کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ ویزوں کی منظوری اور دوبارہ آبادکاری میں تاخیر نے افغان درخواست دہندگان کو انتہائی کمزور حالت میں پہنچا دیا ہے۔ وہ یہاں شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہیں پاکستان میں صحت، تعلیم اور دیگر خدمات تک رسائی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج منظم کرنے والے محمد باقر احمدی کا کہنا تھا کہ یہاں موجود بہت سے افغانوں کو پاکستان میں درخواست کے عمل کا انتظار کرنے کیلئے ویزوں کی توسیع میں مشکلات کا سامنا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ درخواست دہندگان کو ابھی تک ویزا کی درخواست کا عمل شروع کرنے کیلئے ضروری ابتدائی انٹرویو موصول ہونا باقی ہے۔

مظاہرین کے اٹھائے گئے ایک بینر پر لکھا تھا کہ ”ہم پی ون، پی ٹو کیسوں کے حاملین، آپ کے اتحادیوں اور ساتھیوں نے جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ ہم فی الحال زندگی کے برے دنوں میں آپ سے تعاون اور مدد مانگ رہے ہیں۔“

ایک افغان حسام الدین کا کہنا تھا کہ ’حکام کو چاہیے کہ وہ افغان درخواست دہندگان کو کسی ایسے ملک میں منتقل کریں، جہاں ضروری آبادکاری کے امدادی مراکز کھلے ہوں اور انٹرویو لینے کے قابل ہوں۔

امریکی قوانین کے تحت درخواست دہندگان کو اپنے کیسز پر کارروائی کیلئے پہلے کسی تیسرے ملک میں منتقل ہونا ضروری ہے، جہاں ابتدائی طور پر 14 سے 18 ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے اور کیسز پر دوبارہ آبادکاری کے امدادی مراکز کے ذریعے کارروائی کی جاتی ہے۔

طالبان نے اگست 2021ء میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالا۔ بہت سے افغانوں نے طالبان کے قبضے کے فوراً بعد وہاں سے نکلنے کی کوشش کی۔

طالبان نے نے رفتہ رفتہ مزید پابندیاں عائد کیں، خاص طورپر خواتین پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ خواتین پر چھٹی جماعت سے آگے سکول جانے پر پابندی عائد کر دی گئی اور انہیں ملازمتوں سے بھی روک دیا گیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts