ٹونی عثمان
رقص آرٹ اور کلچر کے قدیم ترین اظہار میں سے ایک ہے اور یہ جذبات اور مزاج کے اظہار کا ایک بہترین طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ رقص کی مختلف شکلیں تمام ثقافتوں میں موجود ہیں اور اکثر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ رقص قدیم ترین انسانی معاشروں کا حصہ رہاہے۔ تاریخ دانوں کے مطابق تہذیبوں کی ابتدا سے ہی رقص تقریبات اور رسومات کا ایک اہم حصہ رہا ہے تاہم اسے دنیا کے بعض حصوں میں منفی نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور حکام کی طرف سے اسے کم ترجیح دی جاتی ہے۔
برصغیر کی فلموں میں رقص بڑے پیمانے پر استعمال تو ہوتا ہی ہے مگر ہالی وڈ نے بھی 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں متعدد ایسی فلمیں بنائیں جن میں رقص کو اہم مقام دیاگیا تھا۔ ڈانس فلمیں جو بہت مقبول ہوئیں ان میں ’سیچرڈینائٹ فیور‘، ’گرعیس‘، ’فیم‘، ’سٹینگ الائیو‘ اور ’ڈرٹی ڈانسنگ‘ قابل ذکر ہیں۔
رقص کی آرٹ کے طور پراہمیت کے بارے بیداری پیدا کرنے کے لئے ہر سال 29 اپریل کو رقص کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ یہ دن منانے کی روایت 1982ء سے ہے جب دنیابھر کے تمام ممالک میں رقص کی تمام اقسام کی تنظیم انٹرنیشنل ڈانس کونسل نے اسے یونیسکو کے تحت منانے کی بنیاد رکھی۔