خبریں/تبصرے

بلجیم: کسانوں کا احتجاج، یورپی یونین کے صدر دفتر کے قریب پولیس سے جھڑپیں

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بلجیم میں کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے۔ کسانوں نے پولیس پر مائع کھاد کا چھڑکاؤ کیا ہے اور ٹائروں کو آگ لگا دی ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق برسلز پولیس نے بتایا کہ 900ٹریکٹر برسلز شہر میں داخل ہوئے تھے، جن میں سے اکثر یورپی کونسل کی عمارت کے سامنے تھے، جہاں وزراء ملاقات کر رہے تھے۔

پولیس نے کنکریٹ کی رکاوٹیں اور خاردار تاریں بچھا کر یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کا دفاع کرنے کی کوشش کی اور کسان مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا۔

کسان ریڈ ٹیپ اور ان ملکوں سے سستی درآمدات کے مقابلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جہاں یورپی یونین کے نسبتاً اعلیٰ معیارات پر پورا اترنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے شہر کے یورپی ہیڈکوارٹر کی طرف جانے والی مرکزی سڑکوں کے نیچے کئی ٹریکٹروں کو قطار میں کھڑا کر دیا، جس سے ٹریفک میں کمی آئی اور پبلک ٹرانسپورٹ کو روک دیا گیا۔ چند ٹریکٹروں نے زبردستی بیریئر ہٹا کر اپنا راستہ بنایا۔

رواں ماہ کے آغاز میں اسی طرح کا ایک مظاہرہ پرتشدد ہو گیا تھا، جب کسانوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے قریب گھاس کی گانٹھوں کو آگ لگا دی اور پولیس پر انڈے اور پٹاخے پھینکے تھے۔

یہ مظاہرے یورپ بھر میں کسانوں کی ریلیوں اور مظاہروں کے سلسلے میں تازہ ترین ہیں۔ سپین، نیدرلینڈز اور بلغاریہ حالیہ ہفتوں میں مظاہروں کی زد میں ہیں۔

+ posts