عروج امجد
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ہر سال ”فال سمسٹر“ میں طلبہ سے ہاسٹل کی فیس زیادہ وصول کی جاتی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ”سمر سمسٹر“ کی فیس بھی اس میں شامل ہے، لیکن طلبا و طالبات کو سمر سمسٹر میں ہاسٹل میں رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ جو طلبہ سمر سمسٹر میں انٹرن شپ کے لیے یونیورسٹی میں رکنا چاہتے ہیں وہ فیس ادائیگی کے باوجود یونیورسٹی کی رہائش استعمال نہیں کر سکتے۔
اب کی بار یونیورسٹی نے پہلے یونیورسٹی کی سمسٹر فیسوں میں اضافہ کیا اور پھر مہنگائی کی وجہ بتا کر میس کی فیس میں بھی بے تحاشا اضافہ کیا۔ اس سب پر طلبہ کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے ’کویت ہاسٹل‘کو اسلام آباد انتظامیہ کی کنٹرول میں دینے کے سبب خالی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ یونیورسٹی میں انہیں داخل ہونے کی اجازت دینے کے بعد نہ صرف انتظامیہ(پولیس) کو یونیورسٹی کے میس میں کھانا پیش کیا جاتا رہا،بلکہ طلبہ کے اس کے خلاف احتجاج پر انہیں گرفتار بھی کیا گیا۔
اب چونکہ طلبہ کو یونیورسٹی سے عید کی چھٹیوں کے لیے گھر جانا تھا تو 15 جون کو کم وقت کا نوٹیفکیشن جاری کر کے ہاسٹلز کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔یونیورسٹی کا پاکستانی طلبہ سے خالی ہونے کا فائدہ اٹھا کر انتظامیہ کی طرف سے سمر میں بھی ہاسٹلز کے مکمل بند ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ہاسٹل بند کرنے کی وجہ ہاسٹل بلڈنگ کی رینوویشن اور کنسٹرکشن بتائی گئی، جو کہ بالکل بے بنیاد ہے۔ گرلز ہاسٹل کے 7 بلاکس اور بوائز ہاسٹل کے کم و بیش 12 بلاکس ہیں۔ سمر سمسٹر میں طلباء و طالبات کی تعداد کم ہونے کے باعث رینوویشن کی صورت میں انہیں کسی ایک بلاک میں بھی ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
صرف یہی نہیں، سمر سمسٹر میں طلبہ کو آفر ہونے والے کورسز کو اس مرتبہ صرف لاسٹ سمسٹر والے طلباء و طالبات تک محدود کر دیا گیا۔ یعنی جن کا آخری سمسٹر ابھی ختم ہوا،صرف و ہی سمر سمسٹر میں کورسز لینے کے اہل ہیں۔ اس کے بعد بھی یونیورسٹی کے سرپرائزز کا سلسلہ نہیں رکا اور جنکو سمر سمسٹر آفر ہو رہا تھا انکے لیے بھی آن لائن کر دیا گیا اور 30 جون تک انہیں ہاسٹل سے کلئیرنس کروانے کا ایک اور نوٹیفکیشن جاری ہوا۔
طلبہ کو پہلے سے ہی یونیورسٹی کے مین گیٹ سے انٹر ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اور احتجاج کے اعلان کے بعد طالبات کی طرف بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ طلبہ کو عید کی چھٹیوں پر گھر جانے سے قبل اس طرح کے کسی خدشہ سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ طلبہ واپس ہاسٹل آنے کی امید پر بیشتر ضروری سامان بھی گھر نہیں لے جا سکے اور اب یونیورسٹی کی طرف سے اس طرح کا سخت اور قابل مذمت رویہ اختیار کیا گیا ہے۔
گھر سے دور طلبہ مہنگائی کے باعث اسلام آباد کے مہنگے ترین ہاسٹلز کی فیس برداشت کریں یا ڈگری مکمل کریں۔ یونیورسٹی کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے غریب اور مظلوم طلبہ اپنے ٹھکانے سے محروم ہو چکے ہیں۔ تمام تر حالات کے باعث دور دراز کے طلباء و طالبات اور خاص کر طالبات، جنہیں یونیورسٹی ہاسٹلز کے باہر رہنے کی اجازت نہیں،شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے طلبہ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں چھت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی میں مختلف ممالک کے طلبہ قیام پذیر ہیں، لیکن مقامی طلبہ عدم تحفظ کا شکار ہیں اور بے سر و ساماں سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں۔ اس طرح کے ایک واقعہ کا نتیجہ ہم مالاکنڈ یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی موت کی صورت میں دیکھ چکے ہیں لیکن ظالم اور اپنی فرعونیت میں مصروف انتظامیہ ابھی بھی اسکی سنجیدگی سمجھنے سے قاصر ہے۔
یونیورسٹی کی اندر انتظامیہ کی نااہلی کے باعث آئے روز طلبہ اور ملازمین کے احتجاج دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مسائل حل کرنے کی بجائے ان مسائل پر آواز اٹھانے والوں کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرتے ہوئے کاروائی کی جاتی ہے۔ ہم یونیورسٹی کی تمام تر تعلیم مخالف اور طلبہ مخالف پالیسیوں کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔
انتظامیہ کو فی الفور تمام نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے یونیورسٹی کو تمام طلباء و طالبات کے لیے کھولنا چاہیے اور بے جا پابندیاں لگا کر وحشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ورنہ طلبہ انتظامیہ کے اس قسم کے رویے کے خلاف بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔