راولاکوٹ(پ ر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کا مرکزی اجلاس ہجیرہ کے مقام پر مرکزی صدر کی زیر صدارت منعقد کیا گیا۔اجلاس میں مرکزی صدر سمیت مرکزی عہدیداران، ضلعی و تحصیل نمائندگان اور بالخصوص تعلیمی اداروں کے نمائندگان اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس سے مرکزی صدر کامریڈ خلیل بابر، ایڈیٹر عزم بدر رفیق، ڈپٹی آرگنائزر ارسلان شانی، چیئرمین مالیاتی بورڈ دانش یعقوب، چیئرمین ضلع پونچھ مجیب خان، فیضان عزیز،، سبحان عبدالمالک، دانش فدا، علیزہ اسلم، عادل فاروق سمیت دیگر تعلیمی اداروں کے نمائندگان نے خطاب کیا۔
اجلاس میں مشترکہ طور پر ”پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر 2024ء“ کے نام سے جاری کردہ صدارتی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا،اورمطالبہ کیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس فی الفور واپس لیا جائے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر و دیگر کا کہنا تھا کہ ریاست کے نمائندہ حکمران اس خطہ میں تشدد و انتشار کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے پر امن سیاسی و عوامی جدوجہد پر پابند ی کی کوششوں کو فی الفور بند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کا وزیر اعظم خود کہتا ہے کہ آزادی کے لئے بندوق اٹھاؤ کہ یہ تمہارا عالمی تسلیم شدہ حق ہے۔ اس کے نتیجہ میں ایک طرف انتظامیہ کی سرپرستی میں کالعدم تنظیمیں چوکوں اور چوراہوں میں جلسے منعقد کرتے ہوئے سر عام اسلحہ کی نمائش کے ساتھ ساتھ ترقی پسند سیاسی کارکنان اور عوامی ایکشن کمیٹیوں کو قتل تک کی دھمکیاں دے رہی ہیں۔ دوسری طرف پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر کے نام سے جاری کردہ صدارتی آرڈیننس میں پر امن سیاسی جدوجہد پر تقریباً مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آرڈیننس کے تحت ضلعی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر کو بغیر وارنٹ گرفتاری کسی بھی سیاسی کارکن کو پانچ دن تک گرفتار یا نظر بند رکھنے اور حتیٰ کہ 7 سے 10 سال تک سزائیں دینے کا اختیار بھی دے دیا گیا۔ سیاسی کارکنان کو ڈپٹی کمشنر کے مکمل تابع کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے۔ ریاستی نمائندوں کی طرف سے یہ دوہرا معیار ثابت کرتا ہے کہ ریاست کی پالیسی اس پر امن خطے کو جان بوجھ کر تشدد، انتشار اور قتل و غارت کی طرف دھکیلنے کی ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
خلیل بابر و دیگر کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ این ایس ایف نے ماضی میں بھی اس طرح کے کالے قوانین کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور آئندہ بھی اس طرح کے نام نہاد قوانین اور پالیسیوں کے خلاف سیاسی جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 16 نومبر کو راولاکوٹ میں اسی ریاستی دوہرے معیار کے خلاف ترقی پسند قوتوں کے مشترکہ احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بالشویک انقلاب کو 107سات برس بیت گئے،لیکن آج بھی سرمایہ داری کے مسائل نا صرف حل نہ ہو سکے بلکہ دن بدن بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دنیا بھر میں معاشی، سماجی، سیاسی و ماحولیاتی بحران کی شدت اور اس پر سامراجی جنگوں کا تسلسل سرمایہ داری کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
جموں کشمیر پر نوآبادیاتی جبر، اس خطہ میں بنیادی ضروریات زندگی کا فقدان، قومی و طبقاتی جبر، بے روزگاری، مہنگائی، تعلیم و صحت کے مسائل حل کرنے میں یہ نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ ان تمام تر مسائل کو حل کرنے کے لئے آج بھی بالشویک انقلاب ہی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جس کے ذریعہ اس خطہ سے قومی و طبقاتی استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک حقیقی آزاد و خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ ہم ایک غیر طبقاتی و حقیقی انسانی سماج کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔