علی رضا
نومبر 2020ء میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں 1,214 صدارتی امیدوار اور درجنوں سیاسی جماعتیں میدان میں ہیں البتہ صرف سات سیاسی جماعتوں کو بیلٹ پیپر تک رسائی مل سکی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی بیلٹ تک رسائی اور ان کی جانب سے صدر اور نائب صدر کے لئے نامزد کردہ امیدواروں کی تفصیل ذیل میں دئے گئے جدول میں پیش کی جا رہی ہے:
اگر کوئی ووٹر ان بیلٹ پیپر زکے علاوہ کسی جماعت کو ووٹ دینا چاہتا ہے تو اسے بیلٹ پیپر پر اس جماعت کے نامزد کردہ امیدوار کا نام لکھنا ہو گا۔ آزاد امیدواران کو ووٹ دینے کے لیے بھی یہی طریقہ کار اپنانا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک 1214 افراد نے صدارتی امیدوار کے طور پر رجسٹریشن کروائی ہے۔
عموماً دیکھا گیا ہے کہ جب بھی امریکی الیکشن کا ذکر ہوتا ہے تو ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کا نام ہی سامنے آتا ہے لیکن کئی اور جماعتیں بھی انتخابات میں حصہ لیتی ہیں مگر میڈیا ان کو کوئی کوریج نہیں دیتا۔
گذشتہ دو دہائیوں کے انتخابات پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہو گا کہ لبرٹیرین پارٹی اور گرین پارٹی کو ملا کر تین چار فیصد تک بھی ووٹ ملے مگر ان کا عموماً ذکر گول ہی کر دیا جاتا ہے۔
2016ء کے الیکشن میں لبرٹیرین پارٹی کے صدارتی امیدوار گیری جونسن نے 44 لاکھ 89 ہزار 2 سو 37 جبکہ گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹین نے 14 لاکھ 57 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ امریکہ کے صدارتی مباحثوں میں حصہ لینے کے لئے ضروری ہے کہ رائے عامہ کے جائزوں میں صدارتی امیدوار کی حمایت کم از کم 15 فیصد ہو۔ اس طرح کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مزید انتخابی نظام اتنا پیچیدہ اور مشکل ہے کہ اکثر سیاسی جماعتیں تمام ریاستوں میں الیکشن نہیں لڑ پاتیں۔
یوں دو جماعتی نظام کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ عموماً دونوں جماعتوں کے پروگرام میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا اور بڑی بڑی ملٹی نیشنلز دونوں پارٹیوں کو چندے دیتی ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی پارٹی جیتے، بڑی کارپوریشنز کے مفاد کا تحفظ ہوتا رہے گا۔