عدنان فاروق
یمن کے خلاف مارچ 2015ء سے جاری سعودی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ ہو چکی ہے۔
یہ اعداد و شمار آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا (Armed Conflict Location and Event Data) نے جاری کیے ہیں۔ اس تنظیم کے اعداد و شمار کو انتہائی معتبر سمجھا جاتا ہے۔ یہ ادارہ امریکی اور ڈچ حکومتوں کی مالی مدد سے چل رہا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بارہ ہزار عام شہری ہیں۔ ان بارہ ہزار میں سے کم از کم آٹھ ہزار براہ راست سعودی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ سال دوسرا بدترین سال ثابت ہوا۔ اس سال بیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
یمن خلیج کے خطے کا غریب ترین ملک ہے۔ 2014ء میں یہاں حوثی قبائل نے بعض علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان قبائل کے بارے میں سعودی تاثر یہ تھا کہ یہ ایران کے حمایت یافتہ ہیں۔ اپنے پڑوسی ملک میں ایران کا یہ بڑھتا ہوا اثر آلِ سعود کے لئے نا قابلِ برداشت تھا۔ یوں خطے کا ایک اور ملک ایران اور سعودی عرب کی پراکسی جنگ کا نشانہ بن گیا اور اس بد نصیب ملک میں روز ایک نیا المیہ جنم لے رہا ہے۔
گذشتہ ماہ عراق اور لبنان میں جنم لینے والی عوامی بغاوتیں ان ملکوں میں ایران کی پراکسی قوتوں کے خلاف بھی بغاوتیں تھیں۔ مذہبی بنیاد پرستی کو ایران اور سعودی عرب میں شکست دئیے بغیر مسلم دنیا میں دیرپا امن اور ترقی ممکن نہیں۔