لاہور(جدوجہد رپورٹ) ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکہ کی غیر ملکی امداد روک لگانے سے پاکستان میں 17لاکھ افراد متاثر ہونگے، جن میں 12لاکھ افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔ متاثرہ افراد کو میسر60سے زائد سہولیات بند ہونے کے علاوہ زندگی بچانے اور تولیدی صحت کی خدمات بھی منقطع ہو جائیں گی۔
’ڈان‘ کے مطابق آرگنائزیشن فاراکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ(اوای سی ڈی) کے مطابق امریکہ دنیا میں سرکاری ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کی زیادہ تر امداد یو ایس ایڈ کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ یہ ایک آزاد حکومتی ادارہ ہے، جسے1961میں کانگریس نے قائم کیا تھا۔
20جنوری کو دفتر میں آنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹرمپ نے تقریباً تمام امریکی غیر ملکی امداد کا جائزہ لینے کا حکم دیا اور ارب پتی ایلون مسک کو ذمہ داری سونپی تھی۔ انہوں نے یو ایس ایڈ پر ایک ’مجرمانہ‘ تنظیم ہونے کا الزام عائد کیا اور ایجنسی کی سرگرمیوں کو محدود کر دیا۔
یواین نیوز کی رپورٹ کے مابق امریکی اعلان سے پاکستان میں 17لاکھ افراد متاثر ہونگے، جو 60سہولیات کی بندش سمیت صحت کی خدمات حاصل نہیں کر سکیں گے۔
بنگلہ دیش کے روہنگیا پناہ گزینوں سمیت تقریباً6لاکھ افراد کو زچگی اور تولیدی صحت کی اہم خدمات تک رسائی سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے ایشیا پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر پیواسمتھ نے خبردار کیا کہ امریکی تعاون کے بغیر2025سے2028تک افغانستان میں زچگی کے دوران 1200اضافی اموات اور 1لاکھ 9ہزار اضافی خواتین غیر ارادی حمل کا شکارہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے کاکس بازار پناہ گزین کیمپ کمپلیکس میں تقریباً10لاکھ روہنگیا پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔
اسمتھ کے مطابق ایجنسی کو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں ضروری خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے 308ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔