پاکستان

میرا جسم میری مرضی! خلیل الرحمٰن قمر کیلئے ہلکی پھلکی تشریح

ربیعہ باجوہ

’میرا جسم میری مرضی‘ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ یہ بنیادی حق انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق، جنس کی تفریق کے بغیر، تمام انسانوں کو حاصل ہے۔

عورت مارچ کے حوالے سے اس کاآسان سا مطلب یہ ہی ہے کہ بطور عورت میں مرد کی طرح برابر کی انسان ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ میرے خلاف جسمانی تشدد، ریپ، ظلم و بربریت، ، زبان بندی، ہراسانی اور گھریلو تشدد جیسے جرائم کا ارتکاب بند ہونا چاہئے۔

دوسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ دماغ بھی جسم کا حصہ ہوتا ہے۔ بطور ایک انسان مجھے اپنے دماغ کے استعمال کی بھی مکمل آزادی میسر ہونی چاہئے تاکہ میں اپنے بارے میں فیصلے خود اپنی آزاد مرضی اور بلا خوف وخطر کر سکوں۔ بہ الفاظِ دیگر، ’میرا جسم میری مرضی‘ کا مطلب ہے کہ میں عقلی اور فکری آزادی کا مطالبہ کر رہی ہوں۔

مزید برآں جنس کی بنیاد پر اخلاقی معیار بھی دوہرے نہیں ہونے چاہیں۔ فیصلے کرنے کی جو آزادی مرد کو ہے وہ مجھے بھی ہونی چا ہیے جن میں ظاہر ہے مرضی کی تعلیم، پروفیشن کا انتخاب اور مرضی یا رضا مندی کی شادی، مذہبی آزادی جیسے آئینی اورقانونی حقوق شامل ہیں۔ ان سب حقوق کا تحفظ اور ضمانت ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ریاست جنس یا کسی اور بنیاد پر کسی شہری سے تفریق نہیں برت سکتی۔

اس نعرے کی اساس یہ سوچ ہے کہ عورت کو ایک با عزت اوربا وقار زندگی گزارنے کا مکمل اختیار ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق سے مستفید ہو سکے گی۔

Rabbiya Bajwa
+ posts

ربیعہ باجوہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ہیں۔ وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی فنانس سیکرٹری رہی ہیں اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں سرگرم ہیں۔