امان اللہ کاکڑ
اس تحریر کا آغاز فیڈل کاسترو کے اس یادگار بیان سے کرتا ہوں کہ”ہمارا ملک دوسرے لوگوں پہ بم نہیں گراتا ہے ہمارے پاس بائیولوجیکل و نیوکلیائی بم نہیں ہیں۔ ہم اپنے ڈاکٹروں کی تربیت کرتے ہیں تاکہ دوسری اقوام کی مدد کی جائے۔“
کرونا بحران کے دوران اس بات کو یقینا کیوبا نے عملی طور پر ثابت کر دیا ہے۔ اس وقت دنیا کے 37 ممالک میں کیوبا کے ڈاکٹر پہنچ چکے ہیں جبکہ 45 سے زیادہ ممالک نے کرونا وائرس کے علاج کیلئے کیوبا کی تیار کردہ دوائی انٹر فیرون کی درخواست کی ہے۔ جب پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وبا پھیلی صرف کیوبا ہی کے ڈاکٹرز میدان میں لڑنے کیلئے اترے۔ اس تربیت کا ثبوت کیوبن نرس اورلینڈو بوریرو ہے جس نے کہا: ”ہمیں پتہ ہے کہ موجودہ حالات سخت ہیں لیکن ہم انسانوں کو بچانے اور ان کی مدد کیلئے اچھی طرح تیار ہیں۔“
یاد رہے امریکی سبو تاژ کی وجہ سے ہونے والی شدید معاشی رکاوٹوں کے باوجود کیوبا نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ کیوبا میں سکول سے یونیورسٹی تک تعلیم مفت ہے۔ کیوبا کی شرح خواندگی 99 فی صد ہے۔
کیوبا کی صحت کے شعبے میں چند کامیابیاں: 2015ء میں امریکہ سے کم کیوبا میں بچوں کی شرح اموات تھی۔ کیوبا دنیا میں پہلا ملک ہے جس نے ایچ آئی وی (HIV) وہ وائرس جو ایڈز پیدا کرتا ہے اورآتشک (Syphilis)جیسی بیکٹیریل بیماری کو ماں سے بچوں تک منتقلی کا خاتمہ کیا۔ کیوبا کے نظامِ صحت کا ایک اہم ترین پہلو اس کی عالمی یکجہتی ہے۔
1969ء سے کیوبا کے کل 325710 ہیلتھ ورکرز نے 158 ممالک میں بحرانوں اور قدرتی آفات یا ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے لئےخدمات انجام دی ہیں۔ اس وقت دنیا کرونا وائرس کی وجہ سے شدید بحران میں ہے اور کیوبا پوری دنیا کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہا ہے۔ سب سے دلچسپ مثال اٹلی کی ہے جسے یورپی یونین نے تنہا چھوڑ دیا مگر کیوبا نے اس ملک کی مدد کی۔
اس وقت کیوبا کے ڈاکٹرز کرونا وائرس کے خلاف اٹلی، برازیل، بیلیز، ارجنٹینا، جمائکا، ایسٹی ونسیٹ، آنٹی گوا، کیریبین ممالک اور لاطینی امریکہ کے مختلف ممالک وغیرہ میں لڑ رہے ہیں۔ ایک 32 افراد پر مشتمل کیوبن ڈاکٹرز کی ٹیم برازیل پہنچی ہے۔ تقریباًدو سال قبل، برازیل میں الیکشن جیت کر رائٹ ونگ صدر بولسو نارو نے کیوبا کے ڈاکٹروں کو نکال دیا تھا۔ اب کرونا وائرس کی وجہ سے کیوبا کو واپس گزارش کی کہ ڈاکٹرز بھیجیں۔ پہلے بولیویا کی رائٹ ونگ حکومت نے بھی کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لئے کیوبا کی مدد مسترد کر دی تھی۔ اب صدارتی امیدوار لوئس نے کیوبا سے کرونا کے خلاف مدد کی اپیل کی۔
کیوبا نے پاکستان اور کشمیر کی بھی مدد کی تھی۔ جب 2005ء میں زلزلہ آیا اس وقت کیوبا نے 1200 کے قریب ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف بھیجے تھے اور 1000 پاکستانی اور کشمیری طلبہ کو میڈیکل کالجز میں تعلیم کے لئے وظائف دے کر کیوبا بلایا تھا۔