گذشتہ و فردا و حال، سب کے سب پریشان کن ہیں
شاعری
خوابوں کے بیوپاری
پر اس میں ہوا نقصان بڑا
مگر ظلم کے خلاف
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
روزنامہ جدوجہد اور جالب
اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا
لوح و قلم
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
تین آوازیں
جشن ہے ماتم امید کا آؤ لوگو
ضابطہ
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل
بول
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
ماں
بچوں پہ چلی گولی
رقیب سے!
آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے