پاکستان کی سیاسی تاریخ دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ عام طور پر پاکستان کے ترقی پسند شاعر اور لکھاری سیاستدانوں، جرنیلوں اور نظریہ دانوں سے زیادہ بڑے وژنری ثابت ہوئے۔ جالب نے جو بات مشرقی پاکستان بابت کہی، اب لوگ بلوچستان کے حوالے سے دہرا رہے ہیں۔ تاریخ سے سبق نہ سیکھو تو تاریخ لوٹ کر واپس آتی ہے۔
شاعری
جالب نامہ: مولانا
بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا
فیض نامہ: فلسطینی بچے کے لیے لوری
اپنے غم سے رخصت لی ہے
اعلامیہ
بہت ظلم سہہ کر جواں ہم ہوئے ہیں
میں دہشت گردی کا حامی ہوں
آب، ہوا، خیمے اور اونٹ سے خالی ہو چکا
کب ملیں گے؟
یہ جنگ کب ختم ہو گی؟
عمل زمین پہ تھا قہقیے آسمان پہ تھے
ایوانوں میں آئینی صحفے پھاڑتے
کب راج کرے گی خلق خدا
(فیض کی روح سے معذرت کے ساتھ )
وعدہ
صبح امید کی ہلکی سی کرن
غزل: سیپی میں بند گوہر نایاب رہ گئے
گہرے سمندروں میں تہہ آب رہ گئے