پاکستان


حق چھین لیا جائے!

یہ اجتماعی اور اشتراکی قیادت ہی ہوتی ہے جو افراد کی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کاموجب بنتی ہے۔ یہ سیاسی تربیت ہی نوجوانوں میں اعتماد کا باعث بنے گی۔ اور یہی اعتماد نوجوانوں کو دیوہیکل جبر سے ٹکرانے کی شکتی دے گا۔ پھر حالات کے مطابق طلبہ یونین بحالی کے لئے اجلاس ملک کے کلیدی شہروں میں منعقد کرتے ہوئے آگے کی لڑائی لڑی جا سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، عمران خان گھبرا گئے: فنانشل ٹائمز

آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے، ٹیکس وصول کے اہداف بڑھانے کیلئے نئے ٹیکسوں کا نفاذ کی شرائط پر رضامندی ضروری ہے، اس کے علاوہ شرح سود میں اضافے کی شرط بھی پوری کرنی ہو گی جو رواں سال میں 13.25 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد کر لی گئی تھی۔

گلگت بلتستان: کیا انتخابات کچھ دے پائیں گے؟

ماضی میں مسائل کے حل کےلئے بارہا تحریک میں شامل ہونے والے مرد و خواتین محنت کشوں کو اس نظام کے خلاف جدوجہد کا راستہ ہی اختیار کرنا پڑے گا۔ جس جدوجہد کو طبقاتی بنیادوں پر نہ صرف پاکستان کے محکوم و مظلوم عوام کے ساتھ جوڑنا ہو گا بلکہ لداخ، تبت، سنکیانگ و جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ طبقاتی بنیادوں پر جوڑتے ہوئے اس نظام کے خلاف فیصلہ کن لڑائی میں پرونا پڑے گا۔ ہمالیہ کے پہاڑوں سے اٹھنے والے بغاوت کے یہ قدم برصغیر جنوب ایشیا کے سوشلسٹ مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

پاکستان: یہاں سے کہاں؟

ان حالات میں حکمران طبقے کی سیاست دیکھیں تو عوام کے ان انتہائی تکلیف دہ، زندگیوں کو جہنم بنا دینے اور مسلسل بڑھتے جانے والے معاشی مسائل کیساتھ اس کا دور دور تک کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ نام نہاد ’پی ڈی ایم‘ اور حکومت کے درمیان جاری لڑائی میں اگر بیروزگاری، مہنگائی اور غربت جیسے لوگوں کے سلگتے ہوئے مسائل کا ذکر کبھی ہوتا بھی ہے تو وہ بھی انتہائی واجبی اور فروعی انداز میں اور ثانوی مسائل کے طور پر کیا جاتا ہے۔

ہیروں پر سیاہی آخر کب تک؟

خار دار تاروں اور مسلح محافظوں کے حصار میں قلعہ نما یہ جگہ اب کائنات کی نوعیت پر تحقیق کرنے والے کسی اعلیٰ سوچ کے حامل ماہر طبیعات کی میزبان نہیں ہے۔ سلام جن سائنسی امور پر قابل عزت ٹھہرے انہیں پھر آسانی سے دھتکار دیا گیا۔ وہ شاید سب سے عمدہ مثال تھے مگر وہ تنہا نہیں۔ پاکستان کی دھرتی کسی بھی غیر مذہب کے افراد کو قبول نہیں کرتی۔

گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانا لداخ کو یونین ٹیریٹری بنانے کے مترادف ہے

ایسے حالات میں آزادی پسند اور انقلابی کارکنان کی جدوجہد کا سفر اور طویل ہوگیا ہے۔ آج بھی حالات اور وقت یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ ان سہولت کاروں کی طرف دیکھنے یا ان کو اپنے ساتھ ملانے اور ان کے ساتھ مل کر کسی طرح کی کوئی جدوجہد کا سوچ کر مزید وقت اور توانائیاں ضائع کرنے کے بجائے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی سمت درست کر کے نئے عزم اور نئے انداز سے جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔

سٹاک ایکسچینج اوپر جانے سے عوام کو کوئی معاشی فائدہ نہیں ہوتا

اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں چنانچہ پیدا وار میں اضافہ نہ بھی ہو کمپنیوں کی آمدن میں خوب اضافہ ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر آٹے کے ایک 20 کلو تھیلے کی قیمت میں ستمبر میں 0.96 فیصد کا اضافہ ہوا۔ صرف اس وجہ سے 1200 آٹا بنانے والی ملوں کو 12 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔

پی ٹی آئی حکومت کی معاشی نالائقیاں: صرف اسد عمر نے 743 ارب کا نقصان پہنچایا

اس میں شک نہیں کہ حکومتی فیصلوں کی وجہ سے غربت اور بھوک میں اضافہ ہوا۔ حکومت یہ فیصلہ بھی لے سکتی تھی کہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دولت کی تقسیم پر توجہ دیتی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ بڑھاتی، فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرتی اور ٹریڈ یونین کو مضبوط کرتی تا کہ مالکان تنخواہوں میں کمی نہ کر سکتے۔ پی ٹی آئی حکومت نے اس کے بالکل الٹ کیا کیونکہ غربت کا خاتمہ، شرح خواندگی میں اضافہ یا بچوں میں کم خوراکی کا مسئلہ حل کرنا پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح تھی ہی نہیں۔