پاکستان


پاکستانی زیر انتظام کشمیر: آٹے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف عوامی مظاہرے

قبل ازیں پاکستان کی وفاقی حکومت پاکستانی زیر انتظام گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو گندم پر سبسڈی فراہم کرتی تھی جو 2008ء میں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے ختم کر دی گئی تھی۔

شاک ڈاکٹرئن اور 16 دسمبر

پچھلے چھ سال سے 16 دسمبر کے دن مجال ہے کہیں ڈھاکہ کا ذکر آیا ہو۔ صبح سات بجے ہی اے پی ایس پشاور کا ذکر شروع ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کے چہرے سکرین پر دیکھ کر ہر انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انسان سکتے میں چلا جاتا ہے۔

’ایجنسیوں میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی فیکٹریاں بند کرو‘

پی ڈی ایم رہنماؤں کا اسٹیبلشمنٹ پر کھلی تنقید پر مبنی بیانیہ بھی لوگوں میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ ایسے میں اسٹیبلشمنٹ بھی عمران خان پر اپنی حمائیت کو کم کر سکتی ہے اور پیچھے ہٹنے کا عندیہ بھی دے سکتی ہے۔ یہ جلسہ عمران حکومت کے خاتمے کے آغاز کا ایک اظہار تھا۔ یہ سلسلہ ابھی بڑھتا چلا جائے گا۔ اسلام آباد لانگ مارچ شائد عمران خان حکومت کے خاتمے کا باعث بن جائے۔ حالات یہ بتا رہے ہیں کہ عمران خان حکومت پانچ سال پورے نہ کر پائے گی۔

خان صاحب کبھی طاقت کے نشے پر بھی بھاشن دیجئے

ہمیں سمجھایئے کے اخلاقیات سے عاری، منشیات کے مارے برطانیہ میں گوروں نے اپنی بے راہ روی اور نشے کی عادت کے باوجود اپنے طاقتور لوگوں سے طاقت کا نشہ کیسے چھڑایا؟ وہاں ووٹ بوٹ تلے کیوں نہیں روندے جاتے؟ وہاں پولیس والا سر عام کسی بزرگ شہری کے گریبان سے کیوں نہیں پکڑتا؟

جھوٹ، بڑا جھوٹ اور حفیظ شیخ

حفیظ شیخ نے جھوٹے وعدے کر کے پی ٹی سی ایل اور کے ای ایس سی کی نجکاری کی، انہیں تباہ کیا اور ملک کا کروڑوں روپے کا نقصان کیا۔ اب غلط بیانی کر کے 35 سرکاری کمپنیوں کو بیچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے خسارے ملکی بجٹ پر بڑا بوجھ ہیں اور سب سے زیادہ منافع دینے والی کمپنیوں کو بیچ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو بیچا جا رہا ہے۔

خان کے 7 کرونی: 2019ء میں 5,241 کروڑ روپے منافع کمایا

بیروزگاری، بھوک اور غربت کو مزدوروں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے ملکی برآمداد کی مسابقت کو بڑھانے کی پالیسی کو مزدور پھر ناکام کریں گے۔ معقول اجرت کی خاطر مزدوروں نے پہلے بھی جدوجہد کی اب بھی کرنی ہو گی۔ 60 سال پہلے خان کی طرح اس خان کی بھی چھٹی کرنی ہو گی۔ اس کے لئے کرونیوں، امیروں اور ان کی حکومت کے محاذ کے خلاف مزدورں کی تنظیم سازی اور محاذ بنانا ضروری ہے۔

جابرانہ ریاستی اقدامات کے باوجود اپوزیشن کا ملتان میں بھرپور جلسہ

جلسہ کی ایک اور سٹار سپیکر آصفہ بھٹو تھی جو بلاول بھٹو کو کرونا کے باعث شریک نہ ہونے پر انکی نمائندگی کرنے آئی تھی۔ آصفہ کی پہلی پبلک تقریر میں کوئی زیادہ مواد نہ تھا مگر وہ پراعتماد ہو کر تھوڑی دیر تقریر کرتی رہیں۔ بے نظیر بھٹو شہید کی سب سے چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ کے ظلم و جبر کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ ملتان کے اجتماع میں جمع ہوئے۔ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے، اس سلیکٹڈ کو اب گھر جانا ہو گا۔