پاکستان


بی بی سی اردو کا سائنس پر مذہبی حملہ

فیچر نگار نے مذہبی جوش میں آکر فیچر لکھا۔ بی بی سی اردو نے بھی ادارتی معیار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کر دیا۔ تمام تر مواقع اور آزادی کے باوجود ایسی صحافت پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔

جس جوش سے 6 ستمبر مناتے ہو، اسی جوش سے 8 مارچ مناتے تو یہ ملک ریپستان نہ بنتا

موٹر وے پر جو ہوا، اس کی وجہ سے پاکستان سکتے میں ہے۔ بظاہرپولیس مجرموں کی تلاش میں ہے لیکن پولیس تو خود مجرم ہے۔ لاہور کے سی سی پی او عمر شیخ نے جو بیان دیا، وہ ایک فرد یا محکمے کا نہیں، پوری ریاستی مشینری کا بیانیہ ہے۔ صرف ریاست ہی نہیں بلکہ سماج کے سارے ٹھیکیداروں کا بیانیہ یہی ہے۔

باجوہ لیکس کی کوریج پاکستان کا میڈیا گیٹ ہے

سنسنی خیزی اور سازشی نظریات کی مدد سے تقریباً بیس سال تک ”آزاد میڈیا“ نے لوگوں کے ذہنوں کو ماؤف کئے رکھا مگر سوشل میڈیا کے پھیلاؤ اور حکمران طبقے کی آپسی لڑائیوں کی وجہ سے دھیرے دھیرے ”آزاد میڈیا“ کا بھرم کھلنے لگا۔ یہ آپسی لڑائیوں کا ہی نتیجہ تھا کہ سنسر شپ بھی بڑھنے لگی۔ صحافتی حلقوں میں واٹس اپ جرنلزم کی اصطلاح رواج پانے لگی۔

بارشوں سے ہونے والی تباہی کے نقصانات کے ازالہ کے لئے غیر ملکی قرضے ضبط کیے جائیں

بارشیں اس سال اس لئے بھی زیادہ ہوئیں کہ موسمی تغیرات کو روکنے کے لئے حکومتوں نے کوئی خاطر خواہ انتظام نہ کئے تھے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق غربت، بیروزگاری، بڑھتی آبادی اور موسموں کے تابع زراعت پر انحصار کے باعث دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں جنوبی ایشیا کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

یکساں قومی نصاب ہمیں بند گلی میں پہنچا دے گا

آئیے اب بات کرتے ہیں کہ اس نصاب کے خطرناک پہلو کیا ہیں: طلبہ پر پڑھائی کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی جبکہ عدم برداشت، فرقہ پرستی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔

کنٹینر سے تعلیمی انقلاب کا نعرہ

ذرا پاکستان کی بیرون ملک افرادی قوت کے اعداد و شمار پر تو نظر دوڑائیں۔ زیادہ تر غیر ہنر مند یا نیم ہنر مند مزدور طبقہ ہے۔ جی آئی زیڈ اور آئی ایل اوکے مطابق پاکستان نے باہرصرف تین فیصد اعلیٰ سطح کے انجینئرز، ڈاکٹرز، منیجرز اور اساتذہ وغیرہ پیدا کئے ہیں جبکہ 97 فیصد مزدور، گھریلوملازم، ڈرائیور، ترکھان اور الیکٹریشن وغیرہ ہیں۔