پچھلے چھ سال سے 16 دسمبر کے دن مجال ہے کہیں ڈھاکہ کا ذکر آیا ہو۔ صبح سات بجے ہی اے پی ایس پشاور کا ذکر شروع ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کے چہرے سکرین پر دیکھ کر ہر انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انسان سکتے میں چلا جاتا ہے۔

پچھلے چھ سال سے 16 دسمبر کے دن مجال ہے کہیں ڈھاکہ کا ذکر آیا ہو۔ صبح سات بجے ہی اے پی ایس پشاور کا ذکر شروع ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کے چہرے سکرین پر دیکھ کر ہر انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انسان سکتے میں چلا جاتا ہے۔
پی ڈی ایم رہنماؤں کا اسٹیبلشمنٹ پر کھلی تنقید پر مبنی بیانیہ بھی لوگوں میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ ایسے میں اسٹیبلشمنٹ بھی عمران خان پر اپنی حمائیت کو کم کر سکتی ہے اور پیچھے ہٹنے کا عندیہ بھی دے سکتی ہے۔ یہ جلسہ عمران حکومت کے خاتمے کے آغاز کا ایک اظہار تھا۔ یہ سلسلہ ابھی بڑھتا چلا جائے گا۔ اسلام آباد لانگ مارچ شائد عمران خان حکومت کے خاتمے کا باعث بن جائے۔ حالات یہ بتا رہے ہیں کہ عمران خان حکومت پانچ سال پورے نہ کر پائے گی۔
ہمیں سمجھایئے کے اخلاقیات سے عاری، منشیات کے مارے برطانیہ میں گوروں نے اپنی بے راہ روی اور نشے کی عادت کے باوجود اپنے طاقتور لوگوں سے طاقت کا نشہ کیسے چھڑایا؟ وہاں ووٹ بوٹ تلے کیوں نہیں روندے جاتے؟ وہاں پولیس والا سر عام کسی بزرگ شہری کے گریبان سے کیوں نہیں پکڑتا؟
حفیظ شیخ نے جھوٹے وعدے کر کے پی ٹی سی ایل اور کے ای ایس سی کی نجکاری کی، انہیں تباہ کیا اور ملک کا کروڑوں روپے کا نقصان کیا۔ اب غلط بیانی کر کے 35 سرکاری کمپنیوں کو بیچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے خسارے ملکی بجٹ پر بڑا بوجھ ہیں اور سب سے زیادہ منافع دینے والی کمپنیوں کو بیچ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو بیچا جا رہا ہے۔
بد ترین مثال تو وہ ہے کہ جب اکتوبر 2018ء میں ان کے خلاف ایک ریفرنس دائر ہوا اور وہ ابھی چیف جسٹس ہی تھے۔
تنویر احمد کشمیری نژاد برطانوی صحافی و سماجی کارکن ہیں۔
بیروزگاری، بھوک اور غربت کو مزدوروں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے ملکی برآمداد کی مسابقت کو بڑھانے کی پالیسی کو مزدور پھر ناکام کریں گے۔ معقول اجرت کی خاطر مزدوروں نے پہلے بھی جدوجہد کی اب بھی کرنی ہو گی۔ 60 سال پہلے خان کی طرح اس خان کی بھی چھٹی کرنی ہو گی۔ اس کے لئے کرونیوں، امیروں اور ان کی حکومت کے محاذ کے خلاف مزدورں کی تنظیم سازی اور محاذ بنانا ضروری ہے۔
جلسہ کی ایک اور سٹار سپیکر آصفہ بھٹو تھی جو بلاول بھٹو کو کرونا کے باعث شریک نہ ہونے پر انکی نمائندگی کرنے آئی تھی۔ آصفہ کی پہلی پبلک تقریر میں کوئی زیادہ مواد نہ تھا مگر وہ پراعتماد ہو کر تھوڑی دیر تقریر کرتی رہیں۔ بے نظیر بھٹو شہید کی سب سے چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ کے ظلم و جبر کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ ملتان کے اجتماع میں جمع ہوئے۔ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے، اس سلیکٹڈ کو اب گھر جانا ہو گا۔
ورلڈ بینک کی پنشن کے سہارے اچھی زندگی گزارنے والے ہمارے ماہر معاشیات کو اتنا بھی علم ہو گا کہ محنت کشوں کی چھوٹی سی پنشن سے سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں کھاتے نہیں کھلتے۔
پاکستان میں جولائی کے بعد پہلی مرتبہ کورونا کیسوں کی ایک روز میں تعداد تین ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔