گذشتہ سال اس قرضے میں تقریباً دس گنا اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان
’نیا پاکستان‘ کسی روشن مستقبل کی کرن نہیں
’نیا پاکستان‘ پرانے پاکستان سے بھی زیادہ ناکام اور بدترین ملک بن گیا ہے۔
پی ڈی ایم کے ایجنڈے اور عوامی مطالبات میں گہری خلیج حائل ہے
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی قیادت فضل الرحمان کو سونپنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اتحاد کس دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ عوامی مطالبات اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مطالبات میں بڑا فرق ہے۔ عوام اپنے مسائل کا حل، روزگار، غربت کا خاتمہ، امن و امان، صحت، تعلیم، طبقاتی نظام کا خاتمہ اور تمام تر ضروریات و سہولیات زندگی چاہتی ہے جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اقتدار، حصہ داری، چاپلوسی اور اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کو سماجی تصادم کا رنگ دے دیا
ایک سوال کے جواب میں صدر نے ان گروپس کو انتخاب پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی جسے ملک میں سول نافرمانی اور نسلی فسادات کے عندئیے کے طورپر دیکھاجا رہا ہے۔ مبصرین ایک عرصے سے اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ اپنی شکست کی صورت میں صدر ملک میں افراتفری اور فسادات پھیلا سکتے ہیں۔ ان تعصب پسند گروہوں کی مذمت نہ کرکے صدر نے ان تمام خدشوں کی تصدیق کردی ہے۔
موٹر وے کیس: کیا مجرم صرف دو ہی ہیں؟
ان کے لئے راہ ہموار کرنے والا ہمارا کھوکھلا نظام بھی برابر کا مجرم ہے۔
بلدیہ فیکٹری: 264 مزدوروں کی موت کے ذمہ دار مل مالکوں کو کوئی سزا نہیں
آدھا انصاف کرنے سے مزدوروں کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے اور ان کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔
کیا اپوزیشن کی تحریک ’ایم آر ڈی‘ بن سکتی ہے؟
موجودہ اپوزیشن کے الائنس کا اعلامیہ بھی مکمل طور پر عوامی مطالبات سے کٹا ہوا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا قیام: حکومت کو دو سالوں میں پہلا اہم سیاسی چیلنج
آج ایک نئی عوامی انقلابی سیاست کی ضرورت ہے جو یہ سرمایہ دار اور مذہبی رہنما کرنے سے قاصر ہیں۔ مزدور طبقے کو اپنی نئی انقلابی سیاست کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اسٹیبلشمنٹ اور مخالفین میں حقیقی لڑائی ہے مگر لڑائی صرف سیاسی میدان تک محدود ہے
لاپتہ افراد، بلوچستان اور سیاسی جبر کی بات کرنا ایک مثبت علامت ہے اور اسے خوش آمدید کہنا چاہئے۔
پاکستان اور اس کا امیج
خان صاحب پھر پاپولسٹ نعروں کا سہارا لے کر اپنی حکومت کی ساکھ بچانے کی کوشش کررہے ہیں مگر انہیں کون سمجھائے کہ ایسے وحشیانہ نعروں سے پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے۔