عورت جاگ پڑی ہے۔

عورت جاگ پڑی ہے۔
واضح رہے کہ نائجیریا کی اس ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور یہاں شرعی عدالتیں بھی ہیں اور سیکولر عدالتیں بھی۔
خان صاحب پھر پاپولسٹ نعروں کا سہارا لے کر اپنی حکومت کی ساکھ بچانے کی کوشش کررہے ہیں مگر انہیں کون سمجھائے کہ ایسے وحشیانہ نعروں سے پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے۔
”اس احتجاج کا کسی سطح پر کوئی باقاعدہ فیصلہ تو نہیں ہوا تھا مگر ہم اس احتجاج کا حصہ بننا چاہتے تھے“۔
قصہ مختصر، ہماری نظر میں مولانا کا یہ بیان ان کی روایتی عورت دشمنی کا ایک اور اظہار ہے۔ انہیں اس بیان پر نہ صرف پاکستان کی عورتوں سے معافی مانگنی چاہئے بلکہ ایسے موضوعات پر بیان بازی سے پرہیز کرنا چاہئے جن کے بارے میں ان کا علم انتہائی محدود ہے۔