دس سال پہلے تیونس میں بھی انقلاب سیدی بو سید نامی چھوٹے سے قصبے میں شروع ہوا تھا اور چند دن بعد دارلحکومت کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا۔ علی آباد، وزیرستان اور کوئٹہ بھی اسلام آباد پہنچ سکتے ہیں۔ ایک مثال ابھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہے!

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
دس سال پہلے تیونس میں بھی انقلاب سیدی بو سید نامی چھوٹے سے قصبے میں شروع ہوا تھا اور چند دن بعد دارلحکومت کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا۔ علی آباد، وزیرستان اور کوئٹہ بھی اسلام آباد پہنچ سکتے ہیں۔ ایک مثال ابھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہے!
امریکہ میں ڈاک کے ذریعے اور قبل از وقت ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اب تک تقریباً 22 ملین لوگ پورے ملک میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
ایک لمبے عرصے کے بعد مزدوروں نے ایک عاجزانہ مگر پورے استقلال اور جرآت سے پیش رفت کا آغاز کیا ہے۔