اولاً یہ کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امن کی راہ میں کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی ہے اور اسرائیل کی رجعت پسند حکومت کو آج بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر کوئی فوائدحاصل ہونے کی امید بھی نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وہ امن کے لئے سنجیدہ ہو۔ خود نیتن یاہو بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ان کے لئے یہ معاہدے کرنازیادہ ضروری ہیں خصوصاً اس وقت جب عرب ملکوں نے اسرائیل سے فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہونے کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا۔
