کوئی بات بھی یقینی نہیں لیکن جو رحجانات نظر آ رہے ہیں اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ طالبان کا اقتدار دنیا بھر کی ترقی پسند قوتوں کے لئے بری خبر ہے۔

کوئی بات بھی یقینی نہیں لیکن جو رحجانات نظر آ رہے ہیں اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ طالبان کا اقتدار دنیا بھر کی ترقی پسند قوتوں کے لئے بری خبر ہے۔
سپیشل فورسز کے افسروں کو دونوں اطراف سے خطرہ تھا کہ اگر طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے تو حکومت کی طرف سے طالبان کو بیچ دیئے جائیں گے۔ پولیس افسران کو 6 سے 9 ماہ کی تنخواہیں نہیں دی گئی تھیں، ایسے میں طالبان کی جانب سے ادائیگیاں مزید پرکشش ہو گئی تھیں۔
تری نظرکے سمندر سے تشنہ کام آئے
طالبان نے کہا کہ پاور شیئرنگ اگر اتنی ضروری ہوتی ہے تو پھر پاکستان میں بھی عوام کی کچھ فیصد حمایت تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو بھی ملی ہے، اس حساب سے آپ بھی اقتدار میں کچھ حصہ انہیں بھی دے دیں۔
”خاموشی مار رہی ہے، میرے دل میں ایک عجیب سا خوف ہے۔ کابل کی خاموشی پریشان کن اور بے سکون کرنے والی ہے۔ میں سو نہیں سکی، میرے دل پر بہت زیادہ بوجھ ہے کیونکہ مستقبل غیر واضح ہے۔“