جموں کشمیر پر مسلط یہ وحشت اور بربریت جہاں اس خطے کے نوجوانوں اور محنت کشوں سے زندہ رہنے کا ہر حق چھین رہی ہے وہاں مزاحمت کے نئے راستے تراشنے کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

جموں کشمیر پر مسلط یہ وحشت اور بربریت جہاں اس خطے کے نوجوانوں اور محنت کشوں سے زندہ رہنے کا ہر حق چھین رہی ہے وہاں مزاحمت کے نئے راستے تراشنے کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
مشرقی پاکستان کے کمانڈنٹ جنرل ”ٹائیگر“ نیازی نے بڑ لگائی تھی کہ وہ ہفتوں میں سرکشی کا قلع قمع کر دیں گے مگر ان کی شیخی کسی کام نہ آئی۔ جنرل گل حسن کے لئے مشکل ہو رہا تھ کہ وہ جنرل نیازی کے لئے اپنے دل میں موجود ہتک چھپائیں۔ گل حسن کے خیال میں جنر ل نیازی زیادہ سے زیادہ ”کمپنی کمانڈر بننے کے قابل“ تھے۔ جنرل گل حسن خود بھی کوئی توپ قسم کے فوجی مدبر نہ تھے۔
اسی طرح حال ہی میں بی بی سی نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ 2001ء کے بعد سے 51 ہزار افغان شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 51 ہزار طالبان جنگجو اور 69 ہزار افغان فوجی و پولیس اہلکار اس کے علاوہ ہیں۔
مجھ سے ایک سوال بھی نہیں کیا گیااور انہوں نے مجھے چھت کے ساتھ الٹا لٹکا دیا جیسے قصائی چکن کو ذبح کرنے کیلئے لٹکاتا ہے۔