جتنی دیر تک ہم معیشت کو لاحق بڑے مرضوں کا علاج کرنے سے کتراتے رہیں گے، تب تک ہماری معیشت کا شمار دنیا کی بدترین معیشتوں میں ہوتا رہے گا اور یہاں دنیا کی تیسری سب سے بڑی افراط زر کی شرح رہے گی۔ جب ہم اپنی معیشت کو بہتر طریقے سے چلانے لگیں گے، شہریوں کے معاشی حقوق پر توجہ دیں گے، انصاف فراہم کریں گے، اُن امیر لوگوں پر ٹیکس لگائیں گے جو ہر وقت ٹیکس بچانے کے چکر میں ہوتے ہیں،ڈالر کی قیمت اہم نہیں رہے گی۔
