ادہر، ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی ایک حالیہ رپورٹ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ خطرناک انڈسٹریل ویسٹ آدی واسی قبائل کی زرعی زمینوں پر پھینکا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔

ادہر، ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی ایک حالیہ رپورٹ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ خطرناک انڈسٹریل ویسٹ آدی واسی قبائل کی زرعی زمینوں پر پھینکا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔
آج جھوٹ، تہمت، منافقت، یو ٹرن، مذہبی عقائد کا سیاسی استعمال، کردار سے عاری شخصیات، دھوکہ دہی پر فخر و اطمینان جیسے مظاہر ضیائی ثقافت کا بد ترین ورثہ ہیں۔ رائج سیاست ان سیاہ اطوار و کردار کے تابع رہ کر ہی پنپ سکتی ہے۔ انہی کے مابین لڑائی بھی ہے اور ’مفاہمت‘ بھی۔ عمرانی سیاست والا دھڑا ’ضیائی جانشینی‘ کے قریب تر ہے، اسی لئے تمام ظلمت کے اثاثے اس کے ہم نشین ہیں۔
نہ صرف ان کو بلا وجہ قید رکھا جا رہا ہے بلکہ جیل میں ان کے ساتھ انتہائی نا روا سلوک بھی روا رکھا گیا جس کے خلاف وہ بھوک ہڑتال بھی کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ علی وزیر رکن قومی اسمبلی ہیں جبکہ شہباز گل محض تحریک انصاف کے رہنما ہیں۔
یاد رہے ایک سال قبل ملک پر طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد، چھٹی جماعت سے اوپر لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گارڈین کے مطابق کابل کے ایک سکول میں کم ازکم چار یا پانچ طالبان رہنماؤں کی بیٹیاں پڑھ رہی ہیں۔
اس سال مارچ کے شروع میں اسرائیلی صدر نے ترکی کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات معمول پر آنے لگے۔ گذشتہ روز بھی اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیدنے ترک صدر رجب طیب اردگان سے فون پر بات کی جس کے بعد تعلقات کی معمول پر واپسی کا اعلان کیا گیا۔
’سویڈش ریڈیو‘کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کی کئی صنعتیں اس کم ٹریفک کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں بالخصوص کیمیکل اور کوئلے کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔ اگر یہ خشک سالی جاری رہی تو جرمن معیشت کو تقریباً 1.7 ارب یورو کا ماہانہ نقصان ہو گا۔
یہ معاہدہ گذشتہ روز مقامی انتظامیہ اور لیبر قومی موومنٹ کے درمیان ہوا۔ لیبر قومی موومنٹ اس دھرنے کو منظم کر رہی تھی۔