Month: 2022 ستمبر


’عالمی قوائد کے مطابق سیلاب زدہ پاکستان بیرونی قرضے واپس دینے سے انکار کر سکتا ہے‘

عبدالخالق کہتے ہیں کہ دنیا میں ایسے قواعد موجود ہیں جن کی بنیاد پر آفت زدہ ملک اپنے قرضے دینے سے انکار کر سکتے ہیں، یا کم از کم موخر کرنے کیلئے بات چیت کا آغاز کر سکتے ہیں۔ تاہم پاکستان کے حکمران ایسی جرات کرنے کی بجائے مزید قرض لینے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ قرض دینا عالمی مالیاتی اداروں کا کاروبار ہے، وہ اس کاروبار کو نقصان نہیں ہونے دے سکتے، اس لئے پاکستان جیسے ملکوں کو وہ دیوالیہ نہیں ہونے دیتے، بلکہ پالیسیوں پر اثر انداز ہوکر خودمختاری پر کمپرومائز کرواتے ہیں اور قرضوں کا یہ کاروبار جاری رکھتے ہیں۔ عبدالخالق ادارہ برائے سماجی و معاشی انصاف (ISEJ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں اور دنیا بھر میں ناجائز قرضوں کے خاتمے پر کام کرنے والے نیٹ ورک ’CADTM‘ کے رکن ہیں۔ پاکستان میں ناجائز اور غیر قانونی قرضوں کے خاتمے کی تحریک میں سرگرم ہیں۔

عقیدے اور نظریے کی بنیاد پر ریاست اور قوم کی تعمیر

پاکستان میں پہلے دن سے ریاست کی تعمیر اور قومی تعمیر میں نظریہ مرکزی حیثیت کا حامل رہا ہے۔ ملک کے بانی اور بابائےِ قوم محمد علی جناح (جنہیں قائد اعظم کے نام سے جانا جاتا ہے) کی اس تاریخی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے، جو انھوں نے 11 اگست 1947ء کو پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی، کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایک تھیوکریٹک (مذہبی) ریاست ہونا چاہیے جب کہ بعض دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ اسے سیکولر ریاست ہونا چاہیے۔

قدیم ہندوستان میں جاسوسی کا نظام

ریکارڈ شدہ انسانی تاریخ حکمرانوں کی طرف سے اپنی رعایا پر اپنی حکمرانی کو برقرار رکھنے، اسے وسعت دینے اور محکوم شہریوں اور برادریوں پر اپنی وسیع رِٹ کو برقرار رکھنے کے لیے انٹیلی جنس آلات کے موثر استعمال کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ قدیم چینی اور ہندوستانی حکمت کاروں اور مشیروں، جیسے سن زو اور چانکیہ کوٹلیہ، کی تحریروں میں دھوکادہی، بغاوت اور ان سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں کافی معلومات موجود ہیں۔

ترکی: بائیں بازو کی ایک اور رکن پارلیمان گرفتار

”سب کو سلام۔ سب سے پہلے مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ میں بہت اچھی ہوں، کیونکہ میں صحیح ہوں۔ ہم ٹھیک کہتے ہیں۔ ہم سب نے اس عمل کی پیروی کی ہے۔ یہ مکمل طور پر غیر قانونی عمل تھا، فیصلہ خالصتاً سیاسی تھا، لیکن یقین رکھیں ہم جیتیں گے، امید کی جیت ہو گی، امن کی جیت ہو گی۔ خواتین جیتیں گی، عوام جیتیں گے۔ آب سب کیلئے محبت اور احترام کے ساتھ۔“

افغانستان: عوام اور اساتذہ کی مزاحمت، طالبات کے سکول کھول دیئے

تاہم طالبان ترجمان نے کہا کہ انہوں نے یہ معلوم کرنے کیلئے تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ یہ سکول کس اختیار کے تحت کھولے گئے ہیں، کیونکہ طالبان نے 6 ویں جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کو سکول جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

چلی: نئے ترقی پسند آئین کو ریفرنڈم میں شکست

’الجزیرہ‘ کے مطابق نئے آئین میں موجودہ چارٹر کے مقابلے میں سماجی حقوق، ماحولیات اور صنفی مساوات پر توجہ دی جانی تھی، جسے فوجی آمر آگسٹو پنوشے کے دور میں اپنایا گیا تھا۔ یہ قانون سازوں اور مظاہرین کے مابین 2019ء میں عدم مساوات کے خلاف پرتشدد ریلیوں کو ختم کرنے کے معاہدے کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔ مذکورہ مظاہروں میں درجنوں لوگ مارے گئے تھے۔

تائیوان نے چین کا ڈرون مار گرایا: بھارت، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں

یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جنوبی کوریا اور امریکی فوجیوں کی مشترکہ فورس شمالی کوریا کی سرحد سے 20 مل سے بھی کم فاصلے پر برسوں میں اپنی سب سے بڑی لائیو فائر مشقیں کر رہی ہے اور صرف دو ہفتے بعد آسٹریلیا اور کینیڈا کے فوجی، جنوبی کوریا اور جاپان کی فوجوں کے ساتھ ساحل پر امریکی زیر قیادت جنگی مشقوں میں شامل ہوئے ہیں۔

دادو میں شہریوں نے خود بند باندھ کر تحصیل جوہی کو بچا لیا

صدام مصطفی کہتے ہیں کہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیلوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت جہاں سیلابی پانی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں، وہیں حکومتی بے حسی اور انتظامی اداروں کی نااہلی کے خلاف سراپا احتجاج بھی ہیں۔ سیلابی پانی داخل ہونے کے خطرات سے دوچارشہروں اور دیہاتوں کو محفوظ بنانے کے علاوہ متاثرین کو فاقوں اور بیماریوں سے مرنے سے بچانے کیلئے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ صدام مصطفی دادو شہر کے رہائشی ایک سوشلسٹ رہنما ہیں، وہ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (پی ٹی یو ڈی سی) کے ساتھ منسلک ہیں۔ گزشتہ روز سیلابی صورتحال سے متعلق ان کا ایک مختصر انٹرویو کیا گیا، جو ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان میں موت کی نئی کھیتیاں!

لسبیلہ اس سیلاب میں بلوچستان کے سب سے زیادہ تباہ ہونے والے ضلعوں میں سے ایک ہے۔ صوبے میں تباہ کاریوں سے نبٹنے والے ادارے ’Provincial Disaster Management Authority (PDMA)‘ کے مطابق یہاں اب تک 27 اموات ہو چکی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی اطلاع ہے کہ یہا ں چھ افراد زخمی ہوئے، 5 ہزار سے 8 ہزار گھروں کو نقصان پہنچاہے، 87 ہزار سے زیادہ مویشی لاپتہ ہیں اور 57 ہزار سے زیادہ ایکڑ پر پھیلی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ حب، بیلہ، اوتھل اور دریجی کے قصبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔