سیلابی پانی کے زرعی زمینوں سے اترنے کے حوالے سے دو ماہ کا وقت لگنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان میں خوراک کا اہم ذریعہ سمجھی جانے والی گندم کی فصل کی سالانہ کاشت متاثر ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گندم کی فصل کاشت کرنے کا سیزن آئندہ ماہ شروع ہو رہا ہے، جبکہ زرعی زمینیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ سیلابی پانی اترنے کے بعد بھی زمینوں کو قابل کاشت ہونے تک تین سے چار ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں خوراک درآمد کرنا پڑے گی، جس کی وجہ سے ادائیگیوں کے توازن کا بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ سیلاب سے پہلے ہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ کچھ اشیا کی قیمتیں میں 500 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
