تبصرے کے آخر میں دو معروضات کرنا چاہوں گا۔ اؤل، طارق رحمن نے ایک گروہ یا اوپری ٹولے کے حوالے سے بحث کو بہت آگے نہیں بڑھایا۔ کیا جنگ کے فیصلے بہرحال اوپر بیٹھے ٹولے ہی نہیں کرتے؟ جہاں عوام کی حمایت درکار ہو، حکمران کامیابی سے جنگی جنون پیدا کر لیتے ہیں۔ امریکہ نے جس طرح عراق پر انتہائی بلاجواز حملے کے لئے امریکی عوام کی حمایت حاصل کی، اس سے سبق ملتا ہے کہ فیصلہ ٹولے ہی کرتے ہیں، چاہے یہ فیصلے خفیہ ہوں یا عوام کو بے وقوف بنا کر۔ اس بابت کتاب میں تھوڑی تشنگی رہ جاتی ہے۔ دوم، اس میں شک نہیں کہ 1971ء کے دوران بھٹو نے جرنیلوں کے ساتھ مل کر جمہوریت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا البتہ 1965ء کی جنگ میں ان پر، اس کتاب میں، ضرورت سے زیادہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے جس کا دستاویزی ثبوت بہت متاثر کن نہیں۔
