Month: 2023 فروری

[molongui_author_box]

تجارتی خسارے کیلئے فیصلے: مرض بڑھتا گیا، جوں جوں دوا کی

حکومت پاکستان کی جانب سے درآمدات پر شدیددباؤ ڈالے جانے کے بعدملکی درآمدات تقریباً 50 ارب ڈالر تک ہونے کا امکان ہے، جو 2022ء میں 81 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھیں۔ تاہم دوسری طرف برآمدات بھی 2022ء کے 32 ارب ڈالر سے کم ہو کر 25 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے۔ یوں درآمدات میں کمی کے نتیجے میں برآمدات میں بھی کمی ہونے کی توقع ہے۔

پاکستان: 20 فیصد امیر ترین افراد 49.6 فیصد قومی آمدن کے مالک

پاکستان میں آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ان ڈائریکٹ (بالواسطہ) ٹیکس عائد کئے جا کر تجارتی خسارہ اور قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کیلئے رقم جمع کئے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا بوجھ مجموعی طور پر پوری آبادی پر پڑتا ہے، دوسرے لفظوں میں بحران کا بوجھ امیر ترین افراد کی بجائے غریب عوام کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے۔

نیپال: کمیونسٹ حکمران اتحاد میں دراڑ، مخلوط حکومت خطرے سے دوچار

نائب وزیر اعظم کے طور پر خزانہ کے انچارج سینئر یو ایم ایل رہنما بشنو پاڈیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور ان کی پارٹی کے تمام 8 وزرا نے وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کر دیا ہے، کیونکہ وزیر اعظم حکومت بنانے کے وقت طے پانے والے اتفاق رائے کا احترام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے پارٹی میٹنگ کے بعد بتایا کہ ’ہم مخلوط حکومت کی حمایت بھی واپس لے لیں گے۔‘
امور خارجہ کی وزیر بملا رائے پاڈیل بھی مستعفی ہونے میں شامل تھیں۔ انہیں وزیر اعظم نے اتوار کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق پینل کے اجلاس میں شرکت کیلئے جنیوا کا سفر نہ کرنے کیلئے کہا تھا۔

ایک ممتحن کی غلطی نے آشکار کیا

دلیل کتنی بھی اہم کیوں نہ ہو، اسے اصول کے تابع ہونا چاہئے۔ اگر ہم ترقی پسند ہیں تو ہمارے کچھ اصول بھی ہیں ورنہ ہم موقع پرست ہیں۔ ترقی پسندوں اور قوم یوتھ میں اگر فرق ہے تو اصول پرستی کا ہے۔ دوم، دلیل وہ ہوتی ہے جو یونیورسل ہو۔ اگر ایک سوال آکسفورڈ یونیورسٹی میں پوچھا جا سکتا ہے تو وہ سوال کامسیٹ میں اٹھانے کی بھی اجازت ہونی چاہئے۔ اگر ہم دلیل کو ’Relative‘ بنا دیں گے تو یہ ہمارے گلے پڑ جائے گی۔ اگر کامسیٹ کا لیکچرر محرمات کے مابین سیکس پر سوال نہیں پوچھ سکتا تو پاکستان کے فوجی بجٹ پر سوال اٹھانا بھی منع ہونا چاہئے۔ کیا خیال ہے؟

اٹلی: تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے پاکستانیوں سمیت کم از کم 60 ہلاک

یہ سانحہ اٹلی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو بچانے کیلئے ایک متنازعہ قانون کو پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کئے جانے کے چند روز بعد رونما ہوا ہے۔
یہ قانون ریسکیو جہازوں کو ایک وقت میں صرف ایک ریسکیو کوشش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس طرح وسطی بحیرۂ روم میں ڈوبنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خطرہ ہے۔
وزیر اعظم جارجیا میلونی کو گزشتہ ستمبر میں جزوی طور پر اطالوی ساحلوں تک پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے وعدے پر منتخب کیا گیا تھا۔

اسلام آباد: افغان مہاجرین کا امریکہ میں آبادکاری میں تاخیر پر احتجاج

امریکی ویزوں کی منظوری میں انتہائی تاخیر کا سامنا کرنے والے سینکڑوں افغان پناہ گزینوں نے اتوار کو پاکستان کے دارالحکومت میں احتجاج کیا۔ یہ ویزے انہیں ایک امریکی پروگرام کے تحت طالبان حکومت خطرے سے دوچار ہو کر فرار ہونے والے افغانوں کی نقل مکانی میں مدد کیلئے کئے جانے ہیں۔

سمندر میں ڈوبتے تارکین وطن کی زندگیاں بچانے پر 10 ہزار یورو جرمانہ

اٹلی کے حکام نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے والے ایک امدادی جہاز کو حراست میں لے کر جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ اقدام پارلیمنٹ کی جانب سے تارکین وطن کے خیراتی جہازوں کیلئے ضابطہ اخلاق قائم کرنے کیلئے ایک حکومتی حکم نامے کی منظوری کے فوری بعد اٹھایا گیا ہے۔

جموں کشمیر: ٹریڈ یونین رہنما کی ملازمت سے معطلی کے خلاف احتجاج

پیپلز ریولوشنری فرنٹ (پی آر ایف) اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (پی ٹی یو ڈی سی) کی طرف سے طارق چغتائی کی ملازمت سے معطلی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ملازمت پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بصورت دیگراحتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔