Month: 2023 دسمبر


تمام افراد کی رہائی تک احتجاج اور روڈ بلاک جاری رہے گا: بلوچ یکجہتی کمیٹی

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں پچھلے دو دنوں سے جو کچھ ہوا ہے وہ بلوچ قوم، انسانی حقوق کے ادارے، میڈیا اور دنیا کے سامنے ہے کہ ریاست بلوچستان اور بلوچوں کے حوالے سے کیا سوچتی ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کیچ سے شروع ہونے والا لانگ مارچ مکمل جو 16 سو کلومیٹر طے کرکے اسلام آباد اس آسرے پر پہنچا کہ شاید یہاں میڈیا، عدالتیں اور ریاستی حکمران موجود ہیں۔انہیں شاید ان بوڑھی ماؤں اور بہنوں پر ترس آئے،جن کے پیارے کئی سالوں سے لاپتہ ہیں،اور حالیہ دنوں جس طرح فیک انکاؤنٹر کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے اس کو ختم کیا جائے۔ سی ٹی ڈی جیسے دہشتگرد ادارے،جو اس وقت بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی میں ملوث ہیں،انہیں مکمل طور پر غیر فعال کرتے ہوئے بلوچوں کو سکون سے جینے دیا جائے،لیکن ریاست اس کے برعکس لانگ مارچ کا اسلام آباد میں کسی اور طریقے سے انتظار کیاجا رہا تھا۔

اعلان تعطیل: جدوجہد کا اگلا شمارہ 8 جنوری کو شائع ہو گا

معزز قارئین! ’روزنامہ جدوجہد‘ کے ادارتی بورڈ کی جانب سے ہم آپ کیلئے ایک پر مسرت نئے سال کی خواہشات کے ساتھ آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ آپ نے ہماری حوصلہ افزائی جاری رکھی، جس کا نتیجہ ہے کہ ’جدوجہد‘ کا نام ملک کے کونے کونے میں پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ 4 سال کی طرح، امسال بھی ہم تقریباً 2 ہفتے کی سالانہ تعطیل کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس تعطیل کا مقصد اک طرف ہمارے کل وقتی عملے کو چھٹیوں کی سہولت فراہم کرنا ہے، تو دوسری جانب اگلے سال کی منصوبہ بندی، ویب سائٹ کی ڈویلپمنٹ وغیرہ شامل ہوتی ہے۔
ہمارا اگلا شمارہ 08 جنوری کو شائع ہو گا۔
ہمیں امید ہے کہ آپ کے تعاون سے ’جدوجہد‘ نئے سال میں سوشلزم کی مزید توانا آواز بن کر اپنا سفر جاری رکھے گا۔

بلوچ لانگ مارچ: بلوچستان بھر میں ہڑتال، مختلف شہروں میں مظاہرے، آج اسلام آباد میں دھرنا ہو گا

بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد میں پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف جمعہ کے روز بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئیں۔ بلوچستان کو پنجاب اور کراچی سے ملانے والی شاہراہوں کو بند کیا گیا اور بلوچستان کے مختلف شہروں کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔

ماہ رنگ بلوچ سمیت 200 مظاہرین کی گرفتاری قابل مذمت ہے: حقوق خلق پارٹی

حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمار علی جان نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے تمام گرفتار بلوچ مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچ خواتین پر تشدد اور گرفتاریاں محکوم قوموں کیخلاف ریاستی رویے کا عکاس ہے: این ایس ایف

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اسلام آبادمیں بلوچ مظاہرین بالخصوص خواتین پر ریاستی تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی جبر محکوم قوموں کے حوالے سے رویے کا عکاس ہے۔ بلوچ عوام کے مطالبات کو فوری طورپر منظور کیا جائے اورلانگ مارچ کے شرکاء کے خلاف قائم کئے گئے تمام بے بنیاد مقدمات فوری طورپر ختم کئے جائیں۔ پر امن احتجاج کا حق استعمال کرنے دیا جائے اور احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے اجتناب کیاجائے۔

حکومت کو بلوچ مظاہرین کو سُننا، عورتوں کو رہا کرنا ہو گا: ایچ آر سی پی

چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پُرامن مظاہرین کے ساتھ ریاست کا رویہ ایچ آر سی پی کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کے خلاف غیر ضروری طاقت استعمال کی گئی۔ اُن پر پانی پھینکا گیا اور لاٹھیاں ماری گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، کئی عورتوں کوگرفتار کر کے اُنہیں اُن کے مرد رشتہ داروں اور ساتھیوں سے الگ کر دیا گیا ہے۔ لانگ مارچ کی کوریج کرنے والی کم از کم ایک بلوچ خاتون صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

خواتین کی قیادت میں اسلام آباد کے ایوانوں پر دستک دیتی بلوچ مزاحمت

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل عام کی تاریخ بھی نئی نہیں ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا پاکستان میں دو ایسے صوبے ہیں، جہاں سب سے زیادہ افراد دکو جبری طورپر لاپتہ کیا گیا ہے اور ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا اور دہشت گردی کیخلاف جنگ کے نام پر پشتونوں کو ریاستی جبر، اغواء اور ماورائے عدالت قتل عام کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ تاہم بلوچستان میں یہ سلسلہ زیادہ تر قومی محرومی کے خلاف مزاحمت کے نتیجے میں نظر آرہا ہے۔

اونگھتے کان اور جرس کی پکار

ماضی کے کنٹرولڈ ‘جمہوری عمل’ اور 10 انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوری، انسانی حقوق اور آزادیاں بڑھنے کی بجائے سلب ہوتے ہوتے سکڑتی جا رہی ہیں۔ اب تو ماضی جیسا کنٹرولڈ "آزادانہ” انتخابی عمل بھی ممکن نہی رہا ہے بلکہ 2023 میں تو علم نجوم کے بغیر ہی ہر کسی کو پتا چل گیا ہے کہ اگلی حکومت’ کس کی، کس قسم کی اور کتنے اختیارت کی حامل ہو گی۔ پاکستانی جمہوریت کی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ پانچ سال کے لئے منتخب ہوتی ہے اور وزیر اعظم کو درمیانے سالوں میں ہی چلتا کر دیا جاتا ہے۔

بلوچ لانگ مارچ: ماہرنگ بلوچ سمیت درجنوں مظاہرین گرفتار

اسلام آباد میں رات ایک بجے پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال، جس کی وجہ سے متعدد زخمی ہوگئے۔

اسلام آباد پریس کلب کے سامنے موجود مظاہرین اور اسلام آباد کے داخلی راستے پر موجود لانگ مارچ کے شرکاء میں سے درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں لانگ مارچ کی رہنما ماہرنگ بلوچ سمیت متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔

پرویز ہود بھائی کی بے باک، بے دھڑک تاریخ نویسی

آخر میں یہی کہوں گا کہ یہ کتاب پاکستان میں تاریخ نویسی کے حوالے سے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ ہمارے ہاں ایسی کتابوں کی کمی نہیں جو نظریاتی تعصب کا شاہکار ہیں۔ ایسی کتابیں بھی موجود ہیں جن میں تحقیقی عرق ریزی تو کی گئی ہے مگر کتاب کا موضوع کسی محدود سے اکیڈیمک مسئلے کا جواب تلاش کرتا ہے جبکہ متنازعہ موضوعات سے اجتناب برتا جا تا ہے۔
پرویز ہودبھائی کی کتاب بے شمار موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب ویدک دورسے شروع ہو کر موجودہ دہائی کے پاکستان پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ ایک ایسے سائنسدان کی تحریر ہے جس کی سوچ واضح ہے۔ ہر بات ثبوت کے ساتھ کی گئی ہے۔ اگر آپ سوشل سائنسٹسٹ ہیں اور آپ کی کسی تحریر کا حوالہ اس کتاب میں موجود نہیں تو خندہ پیشانی سے کام لیجئے گا کیونکہ پرویز ہودبھائی نے وہی حوالے پیش کئے ہیں جن کا تعلق ان کی دلیل سے بنتا تھا۔